لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں مزدور کی اجرت میں اضافہ کرتے ہوئے پنجاب مینمم ویجز بورڈ نے مزدور کی اجرت 32000 روپےماہانہ کردی۔
سیکرٹری لیبر اسد اللہ فیض کی زیر صدارت کم از کم اجرت بورڈ کا اجلاس ہوا۔سیکرٹری بورڈ محمد شاہد نے سیکرٹری لیبر اور دیگر ممبران کو موجودہ مہنگائی کی وجہ سے مزدوروں کو درپیش مسائل کے بارے میں آگاہ کیا۔
”پاکستان ٹائم “ کے مطابق سیکرٹری لیبر اسد اللہ فیض کی زیر صدارت کم از کم اجرت بورڈ کا اجلاس ہوا۔ جسکے بعد مزدور کی کم از کم اجرت میں اضافے کے حوالے سے گورنر پنجاب کی منظوری کے بعد گزٹ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا، گزٹ نوٹی فکیشن سیکریٹری مینمم ویجز بورڈ پنجاب کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ سال جون میں غیر معمولی آئینی اور سیاسی صورتحال کے دوران گورنر کی جانب سے ایوان اقبال میں طلب کردہ اجلاس میں وزیر خزانہ پنجاب اویس لغاری نے مالی سال 23-2022 کا 32 کھرب 26 ارب روپے حجم کا صوبائی بجٹ پیش کیا تھا جس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ تجویز کرنے کے ساتھ ساتھ دیہاڑی دار اور مزدوروں کی کم از کم اجرت 20 ہزار سے بڑھا کر 25 ہزار روپے کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا تھا۔خیال رہے کہ بڑھتی مہنگائی کے تناظر میں دو روز قبل گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے نجی شعبوں کے ملازمین کی تنخواہ کم از کم 50 ہزار مقرر کرنے اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 40 فیصد اضافے کے لیے وزیراعلیٰ سندھ کو خط لکھا تھا۔
گورنر سندھ کی طرف سے لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ یہ ناقابل تردید حقیقت ہے کہ موجودہ حالات میں مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی شدید مشکلات سے دوچار ہیں، مہنگائی میں اضافے سے لوگوں کی پریشانیوں میں اضافہ ہوا ہے جس سے زیادہ تر تنخواہ دار طبقہ متاثر ہوا ہے پھر چاہے وہ سرکاری ملازم ہو یا نجی اداروں سے وابستہ افراد ہوں، ان کی زندگی کی ہر خوشی ان کے لیے چیلنج بن گئی ہے جب کہ ان کے پاس آمدنی میں اضافے کا کوئی راستہ بھی نہیں ہے جس کی وجہ سے ان کے لیے ضروریاتِ زندگی کو پورا کرنا ناممکن ہوتا جارہا ہے۔
گورنر سندھ نے حکومتِ سندھ کو یہ تجویز دی تھی کہ بجٹ میں نجی شعبوں کے ملازمین کی تنخواہیں کم از کم 50 ہزار مقرر کی جائیں۔