وزیراعظم شہباز شریف نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو جوابی چٹھی لکھ دی

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)وزیر اعظم شہبازشریف نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو پانچ صفحات اور سات نکات پر مشتمل جوابی”چٹھی“لکھتے ہوئے کہا ہے کہ میں یہ بات کہنے پر مجبور ہوں کہ آپ کا خط پاکستان تحریک انصاف کا پریس ریلیز دکھائی دیتا ہے،آپ کا خط صدر کے آئینی منصب کا آئینہ دار نہیں،آپ مسلسل یہی کررہے ہیں،
”پاکستان ٹائم “ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ سابق حکومت کے وزرا مسلسل الیکشن کمشن کے اختیار اور ساکھ پر حملے کررہے ہیں،آئین کے آرٹیکل 46 اور رولز آف بزنس کی شق15 پانچ بی کی صدر کی تشریح درست نہیں،صدر اور وزیر اعظم کے درمیان مشاورت کی آپ کی بات درست نہیں،آئین کے آرٹیکل 48 کلاز وَن کے تحت صدر کابینہ یا وزیر اعظم کی ایڈوائس کے مطابق کام کرنے کا پابند ہے،صدر کو مطلع رکھنے کی حد تک اس کا اطلاق ہے،نہ زیادہ نہ اس سے کم وفاقی حکومت کے انتظامی اختیار کو استعمال کرنے میں وزیر اعظم،صدر کی مشاورت کا پابند نہیں،آپ کا خط یک طرفہ،حکومت مخالف خیالات کا حامل ہے جن کا آپ کھلم کھلا اظہار کرتے ہیں،آپ کا خط صدر کے آئینی منصب کا آئینہ دار نہیں،آپ مسلسل یہی کر رہے ہیں۔

وزیر اعظم کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ 3 اپریل 2022 کو صدر عارف علوی نے قومی اسمبلی تحلیل کر کے سابق وزیر اعظم کی غیر آئینی ہدایت پر عمل کیا۔قومی اسمبلی کی تحلیل کے آپ کے حکم کو سپریم کورٹ نے 7 اپریل کو غیر آئینی قرار دیا جبکہ آرٹیکل 91 کلاز 5 کے تحت بطور وزیر اعظم میرے حلف کے معاملے میں بھی آپ آئینی فرض نبھانے میں ناکام ہوئے،میں نے آپ کے ساتھ اچھا ورکنگ ریلیشن شپ قائم کرنے کی پوری کوشش کی،اپنے خط میں آپ نے جو لب ولہجہ استعمال کیا،اس سے آپ کو جواب دینے پر مجبور ہوا ہوں۔
خط میں کہا گیا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا آپ کا حوالہ ایک جماعت کے سیاستدانوں اور کارکنوں کے حوالے سے ہے،آئین کے آرٹیکل 10 ے اور 4 کے تحت آئین اور قانون کا مطلوبہ تحفظ ان تمام افراد کو دیاگیا ہے،قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ریاستی عمل داری کے لئے قانون اور امن عامہ کے نفاذ کے مطلوبہ ضابطوں پر سختی سے عمل کیا ہے، تمام افراد نے قانون کے مطابق دادرسی کے مطلوبہ فورمز سے رجوع کیا ہے،جماعتی وابستگی کے سبب آپ نے قانون نافذ کرنےو الے اداروں پر حملوں کو یکسر فراموش کردیا،صدر عارف علوی نے نجی وسرکاری املاک کی توڑپھوڑ،افراتفری پیداکرنے کی کوششوں کو نظر انداز کردیا،پی ٹی آئی کی ملک کو معاشی ڈیفالٹ کے کنارے لانے کی کوششوں کو آپ نے نظر انداز کر دیا،پی ٹی آئی کی وجہ سے آئین،انسانی حقوق اور جمہوریت کے مستقبل سے متعلق پاکستان کی عالمی ساکھ خراب ہوئی،آپ نے بطور صدر ایک بار بھی عمران خان کی عدالتی حکم عدولی اور تعمیل کرانے والوں پر حملوں کی مذمت نہیں کی۔

خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ عدالت کے حکم کے خلاف کسی سیاسی جماعت کی طرف سے ایسی عسکریت پسندی پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔ہماری حکومت آئین کے آرٹیکل 19 کے مطابق آزادی اظہار پر مکمل یقین رکھتی ہے،یہ آزادی آئین اور قانون کی حدود قیود میں استعمال کرنے کی اجازت ہےجب پی ٹی آئی اقتدار میں تھی تو آپ نے کبھی اِس بارے میں آواز بلند نہیں کی،آپ کی توجہ ہیومن رائٹس واچ کی سالانہ ورلڈ رپورٹ 2022 کی طرف دلاتا ہوں،پی ٹی آئی اس وقت اقتدار میں تھی،اس رپورٹ میں لکھا ہے کہ حکومت پاکستان میڈیا کو کنٹرول کرنے کی کوششیں تیز کر چکی ہے،رپورٹ میں لکھا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت اختلاف رائے کو کچل رہی ہے،رپورٹ میں صحافیوں،سول سوسائٹی اور سیاسی مخالفین کو ہراساں کرنے،قید وبند اور نشانہ بنانے کی تمام تفصیل درج ہے،پی ٹی آئی حکومت کے دور میں انسانی حقوق کا قومی کمیشن معطل رہا،قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی رپورٹ پی ٹی آئی حکومت پر فرد جرم ہے،انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی متعدد رپورٹس میں پی ٹی آئی حکومت کی خلاف ورزیوں کا ریکارڈ موجود ہے،رکن قومی اسمبلی رانا ثناء اللہ پر منشیات کا جھوٹا مقدمہ بنایا گیا جس کی سزا موت ہے،پی ٹی آئی حکومت نے مرد و خواتین ارکان پارلیمان کو قید وبند اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نشانہ بنایا گیا،ایک سابق وزیر اعظم کے خاندان کی خاتون رکن کو بھی معاف نہ کیا گیا،سیاسی مخالفین کا صفایا کرنے کے لئے نیب کو استعمال کیا گیا،افسوس بطور صدر پاکستان آپ نے ایک بار بھی ان میں سے کسی بھی واقعے پر آواز بلند نہ کی۔آپ بطور صدر انسانی حقوق،آئین اور قانون کی ان خلاف ورزیوں پر اس وقت کی حکومت سے پوچھ سکتے تھے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ آپ کے خط کا جواب اسی لئے دے رہا ہوں تاکہ آپ کے یک طرفہ رویے کو ریکارڈ پر منکشف کردوں،پی ٹی آئی کی طرف سے آپ نے عام،پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کے انتخاب کی تاریخ دی،آپ کا یہ فیصلہ سپریم کورٹ نے یکم مارچ 2023 کے حکم سے مسترد کر دیا،آپ نے دو صوبوں میں بدنیتی پر مبنی اسمبلیوں کی تحلیل پر کسی قسم کی تشویش تک ظاہر نہ کی،یہ سب آپ نے چئیرمین پی ٹی آئی کی انا اور تکبر کی تسکین کے لئے کیا،صوبائی اسمبلیاں کسی آئینی وقانونی مقصد کے لئے نہیں،صرف وفاقی حکومت کو بلیک میل کرنے کے لئے تحلیل کی گئیں،آپ نے یہ بھی نہ سوچا کہ دو صوبائی اسمبلیوں کے پہلے الیکشن کرانے سے ملک نئے آئینی بحران میں گرفتار ہوجائے گا،آپ نے آرٹیکل 218 کلاز تین کے تحت شفاف،آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے تقاضے کو بھی فراموش کر دیا۔

خط میں وزیر اعظم شہباز شریف نے عارف علوی کو کہا ہے کہ آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کو آپ نے مکمل طور پر نظر انداز کر دیا جو نہایت افسوسناک ہے،آپ کا یہ طرز عمل صدر کے آئینی کردار کے مطابق نہیں،الیکشن کمیشن نے 8 اکتوبر 2023 کو پنجاب میں انتخابات کرانے کی تاریخ دی ہے تمام وفاقی اور صوبائی اداروں نے متعلقہ اطلاعات الیکشن کمیشن کو مہیا کی ہیں،الیکشن کرانے کی ذمہ داری آئین نے الیکشن کمیشن کو سونپی ہے،الیکشن کمیشن نے طے کرنا ہے کہ شفاف و آزادانہ انتخاب کرانے کے لئے آرٹیکل 218 تین کے تحت سازگار ماحول موجود ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں