اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف )نے قرض پروگرام کی بحالی کیلئے پاکستانی حکومت کو دو ٹوک انداز میں کہا ہے کہ معاہدے پر دستخط ہونے سے قبل ایندھن کی سبسڈی سکیم پر اتفاق ضروری ہے، ایندھن کی قیمتوں کے تعین کی مجوزہ سکیم پر بات کیے بغیر معاہدہ طے پانا ناممکن ہے ۔
پاکستان ٹائم کے مطابق آئی ایم ایف کے عہدیدار نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ایندھن کی قیمتوں کے تعین کی مجوزہ اسکیم سمیت چند باقی نکات طے پانے کے بعد ہی قرض کے معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے، اتحادی حکومت اور آئی ایم ایف فروری کے اوائل سے ہی ایک معاہدے پر بات چیت کر رہے ہیں جس کے تحت 22 کروڑ افراد کے نقدی کی قلت سے دوچار ملک کو ایک ارب 10 کروڑ ڈالر جاری کیے جائیں گے۔
رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف سے معاہدہ پائپ لائن میں ہی تھا کہ حکومت نے ایک ایسے منصوبے کا اعلان کیا جس نے سب کیے پر پانی پھیر دیا، واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ دولت مند صارفین سے ایندھن کے لیے زیادہ قیمت وصول کر کے اس رقم کو مہنگائی سے شدید متاثرہ غریبوں کو قیمتوں میں سبسڈی دینے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے اعلان کیا تھا کہ غریب عوام کو پٹرول جاری قیمت سے 100 روپے سستا مہیا کیا جائے گا لیکن اس کیلئے بھی کچھ شرائط رکھی گئیں تھیں، حکومتی رکن کے اعلان کے بعد آئی ایم ایف نے اس پلان پر فوراً ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستانی حکومت نے اپنی اس سکیم پر ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا ،
تاہم پاکستان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستھر پیریز روئز نے کہا کہ حکومت نے ایندھن کی قیمتوں کے تعین کی سکیم کے بارے میںآئی ایم ایف سے مشاورت نہیں کی، ایندھن کی سکیم سمیت چند باقی نکات طے ہونے کے بعد عملے کی سطح کے معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے، حکومت سے ایندھن کی تجویز کے بارے میں مزید تفصیلات طلب کرے گا، بشمول اس پر عمل درآمد کیسے کیا جائے گا اور غلط استعمال کو روکنے کے لیے کیا تحفظ فراہم کیا جائے گا۔
