واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک )امریکا نے 18سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا کے استعمال پر مشروط پابندی عائد کر دی ہے۔نئے قانون کے مطابق 18سال سے کم عمر بچے والدین کی اجازت کے ساتھ ٹک ٹاک، انسٹاگرام یا دیگر سوشل میڈیا ایپس استعمال کر سکیں گے۔
پاکستان ٹائم کے مطابق بچوں سے متعلق یہ اپنی طرز کا پہلا قانون ہے جس کا نفاذ کسی امریکی ریاست میں ہو رہا ہے، امریکی ریاست یوٹاہ کے گورنر ”کوکس سپینسر“نے بل پر دستخط کرکے اس کو قانون بنا دیا ہے، انہوں نے ایک اور بل پر بھی دستخط کیے ہیں جس کے تحت سوشل میڈیا کمپنیوں کو ایسے طریقے اپنانے سے روکا گیا ہے جس سے بچے سوشل میڈیا کی لت کا شکار ہو جاتے ہیں۔
یوٹاہ میں ریپبلکن پارٹی کو اکثریت حاصل ہے اور ان دونوں بلوں کی منظوری مارچ کے شروع میں دی گئی تھی، بل پر دستخط کے بعد یوٹاہ کے گورنر نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ہم سوشل میڈیا کمپنیوں کو مزید اپنے نوجوانوں کو نقصان پہنچانے نہیں دیں گے۔
امریکا میں بچوں پر سوشل میڈیا ایپس کے استعمال کے اثرات کے حوالے سے سیاسی بحث بڑھ رہی ہے، خاص طور پر ٹک ٹاک ایپ کو زیادہ بڑا ہدف بنایا جا رہا ہے۔
ریاست یوٹاہ کے نئے قانون کے تحت والدین کی اجازت کے بغیر بچے سوشل میڈیا ایپس استعمال نہیں کر سکیں گے جبکہ والدین کو بچوں کی تمام پوسٹس تک رسائی بھی حاصل ہوگی۔
ماہرین کی جانب سے قانون پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس قانون کے بعد آن لائن سروسز کو نوجوانوں اور ان کے گھر والوں کی حساس معلومات تک رسائی حاصل ہوگی تاکہ عمر کی تصدیق ہوسکے۔اس نئے قانون کا نفاذ مارچ 2024 تک ہوگا اور یوٹاہ کے ساتھ ساتھ دیگر امریکی ریاستوں کی جانب سے اسی طرح کے قوانین پر کام کیا جا رہا ہے۔
قانون میں سوشل میڈیا ایپس کو ہدایت کی گئی ہے کہ رات ساڑھے 10 بجے سے صبح ساڑھے 6 بجے تک 18 سال سے کم عمر افراد کے لیے اکاونٹس تک رسائی بلاک کی جائے، البتہ والدین سیٹنگز میں تبدیلی کریں تو پھر اجازت ہوگی، اسی طرح سوشل میڈیا کمپنیوں کو کم عمر صارفین کو اشتہارات دکھانے سے بھی روکا گیا ہے۔یہ واضح نہیں کہ قانون پر عملدرآمد کا طریقہ کار کیا ہوگا، یعنی کمپنیاں کیسے تعین کریں گی کہ کسی صارف کی عمر کیا ہے۔
