صدر مملکت کا یوٹرن،خیبر پختونخوا میں انتخابات کی تاریخ کی ایڈوائس واپس لینے کا فیصلہ

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے”یوٹرن“ لیتے ہوئے خیبر پختونخوا میں انتخابات کی تاریخ کی ایڈوائس واپس لینے کا فیصلہ کر لیا۔
”پاکستان ٹائم “ کے مطابق سپریم کورٹ ازخود نوٹس کیس میں دلائل دیتے ہوئے صدرمملکت کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ صدر تسلیم کرتے ہیں کہ خیبر پختونخوا میں الیکشن کیلئے انہیں تاریخ نہیں دینی چاہیے تھی،سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ کے سامنے صدر مملکت کی جانب سے وکیل سلمان اکرم راجا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن ایکٹ کے تحت صدر کو اختیار آئین کے مطابق دیا گیا ہے،الیکشن کی تاریخ دینے کے لیے صدر اور گورنر کو ایڈوائس کی ضرورت نہیں،صدر کو صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کی تاریخ دینے کا بھی اختیار ہے،جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ صدر کے اختیار پر آپ کا موقف آ گیا،کیا آپ سپیکرز کی درخواستوں کو قابل سماعت سمجھتے ہیں؟درخواستیں 90 روز میں انتخابات کے لیے ہیں۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ صدر نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف کیسے تاریخ دے دی؟جس پر سلمان اکرم راجا نے کہا کہ صدر ہائی کورٹ میں فریق نہیں تھے۔لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے میں سیکشن 57 کا حوالہ نہیں تھا،صدر کو قانونی مشورہ دیا گیا کہ اپنا آئینی اختیار استعمال کریں،گورنر کے پی کے تاریخ دینے کا اختیار استعمال نہیں کر رہے تھے،صدرمملکت تسلیم کرتے ہیں کہ خیبر پختونخوا میں الیکشن کے لیے انہیں تاریخ نہیں دینی چاہیے تھی،صدر کو خیبر پختونخوا میں انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار نہیں تھا،صدر مملکت اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں گے،گورنر خیبرپختونخوا کا موقف معاملے کو پیچیدہ بناتا ہے،پنجاب میں صدر کو اختیار تھا لیکن خیبرپختونخوا میں نہیں تھا۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ صدر کو رائے آپ نے کس بنیاد پر دی یہ بتایں؟وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ صدر مملکت نے فیصلہ کیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں انتخابات کی تاریخ دینے کا نوٹیفکیشن واپس لے لیں،صدر مملکت کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا میں گورنر نے اسمبلی تحلیل کی اور انتخابات کی تاریخ دینا بھی گورنر ہی کا اختیار ہے۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اب تک صدر مملکت نے خیبرپختونخوا کی حد تک ایڈوائس واپس کیوں نہیں لی؟ جس پر سلمان اکرم راجا نے کہا کہ صدر مملکت جلد ایڈوائس واپس لیں گے،صدر نے الیکشن کمیشن کو مشاورت کے بلوایا تھا لیکن الیکشن کمیشن نے مشاورت سے انکار کر دیا اور صدر مملکت نے آئین اور قانون کے مطابق تاریح دی کیونکہ 90 روز میں ہر صورت انتحابات ہونے چاہئیں،عدالت ازخود نوٹس لینے اور درخواستیں سننے کے لیے با اختیار ہے، صدر کو آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی دھمکیاں مل رہی ہیں،کابینہ نے صدر کو کہا ہے کہ آپ کے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ جہاں آرٹیکل 6 لگتا ہے وہاں لگاتے نہیں ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں