ضمنی انتخابات کا بائیکاٹ،پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم کی درخواست مسترد کردی

کراچی(سٹاف رپورٹر)پاکستان پیپلز پارٹی نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے قومی اسمبلی کی نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخاب کے بائیکاٹ کی درخواست کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لیے میدان کھلا نہیں چھوڑیں گے۔
”پاکستان ٹائم “ کے مطابق پیپلز پارٹی کی قیادت نے ہر قیمت پر ضمنی الیکشن لڑنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے، پیپلز پارٹی پنجاب کے قائم مقام صدر رانا فاروق سعید کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی تو یہ چاہتی تھی کہ پی ڈی ایم انتخابی میدان کھلا نہ چھوڑے لیکن اس کی اپنی رائے ہے،پیپلز پارٹی نے لاہور میں اپنی انتخابی مہم کا بھی آغاز کردیا ہے اور یہ عہد کیا ہے کہ پارٹی امیدواروں کے لیے جارحانہ انتخابی مہم چلائی جائے گی،پی ڈی ایم ضمنی انتخابات نہیں لڑ رہی اس لیے پیپلزپارٹی اس سے درخواست کرے گی کہ بطور اتحادی وہ ہمارے امیدواروں کی حمایت کرے کیونکہ ہم یہ سیٹیں پی ٹی آئی کو پلیٹ میں رکھ کر نہیں دینا چاہتے،پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری 13 فروری کو پیپلز پارٹی کی انتخابی مہم سے متعلق اجلاس کریں گے۔
یاد رہے کہ حکمران اتحاد پی ڈی ایم نے حال ہی میں پیپلزپارٹی قیادت سے درخواست کی تھی کہ وہ قومی اسمبلی کی 64 نشستوں پر ضمنی انتخاب لڑنے کے فیصلے پر نظرثانی کرے اور پاکستان تحریک انصاف کو بلامقابلہ لڑنے کی اجازت دے۔پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں کے پیش نظر ان انتخابات کو ایک بیکار سرگرمی قرار دیتے ہوئے ن لیگ نے موقف اپنایا تھا کہ ان انتخابات میں حصہ لینے کا مطلب فنڈز، توانائی اور وقت کا ضیاع ہے۔دوسری طرف مولانا فضل الرحمان نے بھی سابق صدر اور شریک چیئرمین پیپلز پارٹی آصف علی زرداری کو ملک بھر میں ہونے والے انتخابات کا بائیکاٹ کرنے پر راضی کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پیپلز پارٹی نے اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیاہے۔پیپلزپارٹی کے انکار کے بعد مسلم لیگ ن کو خاص طور پر پنجاب ایک اور مخمصے کا سامنا ہے کہ آصف زرداری وفاقی اتحاد کا حصہ ہوتے ہوئے اپنے امیدواروں کے لیے اس کی حمایت حاصل کر سکتے ہیں۔دوسری جانب مسلم لیگ ن کی قیادت الیکشن کے بائیکاٹ کے لیے ایک پیج پر نہیں ہے، مسلم لیگ ن کے کچھ امیدواروں نے اس امید پر کچھ حلقوں سے آزاد امیدوار کے طور پر کاغذات نامزدگی جمع کرادیے ہیں کہ پارٹی بالاخر انہیں انتخابات لڑنے کی اجازت دے دے گی۔انتخابات کے بائیکاٹ کرنے کی حمایت کرنے والے ن لیگی رہنماوں کا کہنا ہے کہ ہم پی ٹی آئی کو تمام نشستیں جیتنے کی کھلی آزادی دے دیں گے اور خود کو بھی ایک عجیب و غریب پوزیشن میں ڈال دیں گے، ہم پیپلزپارٹی کے امیدواروں کی حمایت کے لیے ممکنہ درخواست کو کیسے نظر انداز کر سکیں گے؟ انتخابات کے بائیکاٹ کا فیصلہ جذباتی لگتا ہے اور یہ معقول فیصلہ نہیں ہے، ن لیگی قیادت کا خیال ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات نہیں ہوں گے، اس لیے پارٹی نے قومی اسمبلی کی نشستوں پر ضمنی انتخابات کو اہمیت نہیں دی، اب لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو پنجاب میں انتخابات کی تاریخ فوری طور پر دینے کا حکم دے دیا ہے ، اب ن لیگ کی قیادت سوچ رہی ہوگی کہ اس کا انتخابات سے دور رہنے کا فیصلہ موزوں نہیں۔یاد رہے کہ اس سے قبل بلاول بھٹو زرداری نے بھی مسلم لیگ ن سے کہا تھا کہ ضمنی انتخابات یا کسی بھی الیکشن کا بائیکاٹ نہ کریں کیونکہ اس طرح کے اقدام کے ہمیشہ الٹ نتائج برآمد ہوتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں