لاہور(وقائع گار خصوصی) پاکستان تحریک ا صاف(پی ٹی آئی) کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان ے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے کال ے کا م صوبہ امریکہ سے ہیں آیا تھا بلکہ پاکستا سے امریکہ گیا تھا،پاک فوج کے سابق سربراہ ج رل (ر) قمر جاوید باجوہ امریکیوں کو سمجھا ے میں کامیاب ہوگئے تھے کہ میں امریکہ مخالف ہوں۔
”پاکستا ٹائم “ کے مطابق امریکی خبر رساں ادارے کو خصوصی ا ٹرویو دیتے ہوئے عمران خان کا کہ ا تھا کہ پاکستا میں فوج کا مطلب ایک آدمی ہے اور وہ آرمی چیف ہے، سویلی حکومت کے ساتھ معاملات کے حوالے سے فوج کی ساری پالیسی اسی ایک ا سا کی شخصیت پر م حصر ہے، ج رل (ر) قمر جاوید باجوہ کے ساتھ ہمارے تعلقات کے دورا مثبت پہلو یہ تھا کہ ہم ایک پیج پر تھے، جس کا مطلب یہ تھا کہ ہمارے پاس مدد کے لیے پاک فوج کی م ظم طاقت تھی اور ہم ے مل کر کام کیا، اب مسئلہ یہ تھا کہ ج رل (ر) باجوہ ے اس ملک کے چ د بڑے بدمعاشوں کی حمایت کی، وہ کرپش کو کوئی بڑا مسئلہ ہیں سمجھتے تھے اور وہ چاہتے تھے کہ ہم ا کے ساتھ مل کر کام کریں، ا ہیں بدع وا ی کے مقدمات سے استث یٰ دیا جائے،ج رل(ر)باجوہ کے موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ بہت گہرے تعلقات تھے اور کسی وجہ سے اس ے سازش کی اور یہ حکومت کی تبدیلی واقع ہوئی، طاقت کے تواز کا اہم اصول یہ ہے کہ م تخب حکومت جس کے پاس ذمہ داری ہے، جسے لوگوں ے می ڈیٹ دیا ہے، اس کے پاس اختیار بھی ہو ا چاہیے، آپ ذمہ داری اور اختیار الگ الگ ہیں کر سکتے، اگر اختیار آرمی چیف کے پاس ہے اور ذمہ دار وزیر اعظم ہو تو پھر ظام کام ہیں کرتا۔
عمرا خا ے کہا ہے کہ موجودہ الیکش کمیش ے ادارے کی غیر جا بدارا ہ ساکھ مکمل طور پر تباہ کر دی ہے، اس لیے وہ سمجھتے ہیں کہ ملک میں ا تخابات تو ہوں گے لیک آزادا ہ اور م صفا ہ ہیں ہوں گے، ا تخابات ہار ے کی صورت میں تائج تسلیم کر ے یا ہ کر ے کا سوال قبل ازوقت ہے، ابھی یہ ہیں کہہ سکتا کہ وہ کس حد تک دھا دلی کریں گے؟ س دھ میں بلدیاتی الیکش ہوا، تمام سیاسی جماعتوں ے بلدیاتی الیکش کو مسترد کر دیا، اس لئے دھا دلی کے پیما ے سے متعلق ابھی کچھ ہیں کہا جاسکتا۔
افغا طالبا سے تعلقات کے حوالے سے عمرا خا ے کہا کہ افغا ستا میں جو بھی حکومت ہو، پاکستا کے ا کے ساتھ اچھے تعلقات ہو ے چاہیئے، میں ے اشرف غ ی حکومت کے ساتھ تعلقات میں بہتری لا ے کی پوری کوشش کی کیو کہ ہماری ا کے ساتھ 2500 کلومیٹر طویل سرحد ہے،بلاول بھٹو زرداری ے تقریباً سارا وقت پاکستا سے باہر گزارا ہے لیک ا ہوں ے افغا ستا کا ایک بھی دورہ ہیں کیا،میرے خیال میں ہم دہشت گردی کے خلاف ایک اور ج گ کی پوزیش میں ہیںاور واحد راستہ یہ ہے کہ کسی طرح کابل کو ہمارے ساتھ کام کر ے پر مجبور کیا جائے تاکہ ہم مشترکہ طور پر اس مسئلے سے مٹ سکیں، جب افغا طالبا ے اقتدار س بھالا اور ا ہوں ے کالعدم ٹی ٹی پی سے متعلق فیصلہ کیا، ہم 30 سے 40 ہزار لوگوں کی بات کررہے ہیں، ج میں ا کے اہل خا ہ بھی شامل ہیں، کیا ہمیں صرف ا کو قطار میں کھڑا کر کے گولی مار دی ی چاہیے تھی یا ا ہیں دوبارہ آباد کر ے کی کوشش کر ی چاہیے تھی؟ہمارا خیال تھا کہ ا خا دا وں کی آباد کاری سرحد کے ساتھ ہو ی چاہیے لیک ایسا ہیں ہوسکا کیو کہ ہماری حکومت چلی گئی۔
اپ ی حکومت کے خلاف مبی ہ امریکی سازش کے حوالے سے عمران خان ے کہا کہ بی الاقوامی تعلقات کی ب یاد رہ ماو¿ں کے ذاتی ا ا کے بجائے لوگوں کے مفاد پر ہو ی چاہیے، پاکستا کے امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور امریکہ ہمارا سب سے بڑا تجارتی پارٹ ر ہے، اب جیسے جیسے معاملات سام ے آرہے ہیں، اس کے مطابق بدقسمتی سے ج رل (ر) باجوہ کسی ہ کسی طرح امریکیوں کو بتا ے میں کامیاب ہو گئے کہ میں امریکہ مخالف ہوں اور مجھے کال ے کا م صوبہ وہاں سے ہیں بلکہ یہاں سے وہاں گیا تھا، سائفر ایک حقیقت ہے، جس میں یہ ایک باضابطہ میٹ گ کا احوال لکھا گیا تھا لیک اب یہ ماضی کی بات ہے، ہمیں آگے بڑھ ا ہوگا، امریکہ سے اچھے تعلقات پاکستان کے مفاد میں ہیں اور ہم یہی چاہتے ہیں۔
