لاہور(سٹاف رپورٹر)محکمہ خوراک پنجاب اور فلور ملز ایسوسی ایشن کے درمیان تنازع بڑھنے کے بعد صوبے میں آٹے کے بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا،پنجاب فلور ملز ایسوسی ایشن نے کل(سوموار13فروری )سے صوبے بھر میں ہڑتال کا اعلان کردیا جبکہ محکمہ خوراک کا کہنا ہے کہ سرکاری گندم کے کوٹہ میں غبن کرنے والی ملوں کے خلاف کارروائی ضرور ہو گی۔
”پاکستان ٹائم “ کے مطابق سیکرٹری خوراک اور فلور ملز ایسوسی ایشن کے درمیان تنازعہ مزید بڑھ گیا،محکمہ خوراک نے 100 سے زائد ملوں کا گندم کوٹہ معطل کر دیا ہے جبکہ فلورملز مالکان نے دکانوں پر آٹے کی سپلائی روکتے ہوئے کل (سوموار)سے باقاعدہ ہڑتال کا اعلان کردیا ہے۔دوسری جانب سیکرٹری خوراک نے دس ملز مالکان کے خلاف مقدمہ درج کرانے کی ہدایت کر دی ہے جبکہ نگران وزیر اعلیٰ پنجاب نے بھی سیکرٹری خوراک سے رپورٹ مانگ لی ہے۔چیئرمین پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن پنجاب افتخار مٹو نے اپنے بیان میں کہا کہ سیکرٹری فوڈ پنجاب کی جانب سے فلور ملز کیخلاف کاروائیاں بلا جواز ہیں،ان کے روئیے کی وجہ سے مارکیٹ میں آٹے کی سپلائی شارٹ ہونے کا خدشہ ہے،آٹے کے ٹریکنگ سٹالز سکیورٹی نہ ہونے کے باعث غیر محفوظ ہیں،پنجاب میں 13 سے زائد فلور ملز کو بند کردیا گیا اور حکومت نے گندم کی امدادی قیمت کا اعلان بھی نہیں کیا،گندم کی بین الاضلاعی اور بین الصوبائی نقل و حمل پر پابندی بھی ختم کی جائے۔افتخار مٹو نے کہا کہ مطالبات نہ مانے گئے تو 13 فروری سے صوبہ بھر میں فلور ملز گندم کا کوٹہ نہیں اٹھائیں گی اور 14 فروری سے مارکیٹ میں آٹے کی سپلائی بند کر دی جائے گی۔
دوسری جانب محکمہ خوراک پنجاب کے ترجمان کے مطابق ان کے افسران قواعد و ضوابط کے مطابق فلور ملوں کی انسپیکشن کر رہے ہیں،پنجاب میں اس وقت 900 سے زائد فلور ملز سبسڈی والی گندم لے رہی ہیں،جن ملوں کے خلاف کارروائی کی گئی،وہ 2300 روپے من گندم حکومت سے لے کر مارکیٹ میں 4200 روپے میں بیچ رہی تھیں۔سیکرٹری خوراک پنجاب زمان وٹو نے کہا کہ کسی بھی فلور ملز مالک کے خلاف کاروائی کا فیصلہ نہیں ہوا،غذائی قلت پیدا کرنے والوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے،ہڑتال پر اکسانے والوں کا ڈیٹا متعلقہ اداروں کو فراہم کیا جا رہا ہے،ملوں کی اکثریت ہڑتال کے خلاف ہے اور 80 فیصد ملوں نے گندم کا کوٹہ اٹھایا ہے،ہم کسی بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے۔