الیکشن کمیشن کی لاہور ہائی کورٹ کو بڑی یقین دہانی ،تحریک انصاف نے بھی صف بندی کر لی

لاہور(کورٹ رپورٹر)لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کی پنجاب میں الیکشن کی تاریخ کے اعلان سے متعلق درخواست پر گورنر کو جواب جمع کرانے کیلئے 5 روز کی مہلت دے دی جبکہ الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہم الیکشن کرانے کے لیے تیار ہیں،کل اس حوالے سے نئی پیش رفت ہوئی ہے اور گورنر پنجاب نے الیکشن کمیشن کے خط کا جواب دیا ہے۔
”پاکستان ٹائم “ کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن نے پنجاب میں الیکشن کی تاریخ دینے سے متعلق تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری اسد عمر کی درخواست پر سماعت کی۔عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ بتائیں الیکشن کب کرائیں گے؟اس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ ہم الیکشن کرانے کے لیے تیار ہیں،کل اس حوالے سے نئی پیش رفت ہوئی اور گورنر نے الیکشن کمیشن کے خط کا جواب دیا،گورنر نے لکھا ہے کہ الیکشن کمیشن تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرے۔عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ معاشی صورتحال خراب ہوچکی ہے؟اس سے پہلے بھی معاشی صورتحال خراب تھی لیکن الیکشن تو ہوئے تھے،آئین میں درج ہے کہ الیکشن 90 روز میں ہونے ہیں اور اعلیٰ عدلیہ کے اس حوالے سے متعدد فیصلے موجود ہیں۔

وفاقی حکومت کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے کہا کہ 90 روز پورے ہونے میں ابھی کافی وقت ہے،کوئی یہ نہیں کہہ رہا کہ الیکشن نہیں ہوں گے۔اس پر عدالت نے کہا کہ آپ تاریخ تو دیں کہ الیکشن کب کرائیں گے،ہم تو وہ بات کر رہے ہیں جو آئین میں درج ہے،گورنر کو چھوڑیں آپ الیکشن کی تاریخ دے دیں،آپ اتنا کام کر رہے ہیں،آپ خود الیکشن کی تاریخ دے دیں۔
اس دوران کمرہ عدالت میں موجود پی ٹی آئی رہنما اسد عمر روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات کے حوالے سے شیڈول جاری کردیا ہے،ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری کرتے وقت معاشی صورتحال کا خیال ذہن میں نہیں آیا؟اس پر عدالت نے کہا کہ اسد عمر صاحب،آج تو الیکشن کمیشن سے خوش ہو جائیں، آج الیکشن کمیشن آپ کے موقف کی حمایت کر رہا ہے۔اس پر اسد عمر نے کہا کہ الیکشن کمیشن خوش ہونے کا موقع تو دے۔عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اس کیس میں فل بینچ بنا دیں تاہم پی ٹی آئی نے اس معاملے کی سماعت کے لیے فل بینچ نہ بنانے کی استدعا کی۔

دوسری جانب گورنر پنجاب کے وکیل بھی عدالت پیش ہوئے اور جواب جمع کرانے کے لیے مہلت مانگی۔عدالت نے گورنر کے وکیل سے دریافت کیا کہ آپ کو کتنا وقت درکار ہے؟یہ پاکستان کے عوام کا معاملہ ہے،گورنر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انہیں جواب جمع کرانے کے لیے کم ازکم 7 روز کا وقت درکار ہے تاہم اسد عمر نے 7 روز کا وقت دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ 7 روز کا وقت دینے کا مطلب ہے اسمبلی تحلیل کو 22 روز ہوچکے ہوں گے۔عدالت نے اسد عمر کو کہا کہ آپ عدالت آگئے ہیں تو بے فکر ہو جائیں 4، 5 روز سے کچھ نہیں ہوتا۔بعدازاں عدالت نے گورنر پنجاب کے وکیل کو جواب جمع کرانے کی 5 روز کی مہلت دیتے ہوئے فریقین کو آئندہ سماعت سے قبل تفصیلی جواب عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت دیتے ہوئے حکم جاری کیا کہ فریقین سماعت سے قبل جواب جمع کرائیں اور اس کی نقل درخواست گزار کوبھی فراہم کریں۔
یاد رہے کہ 14 جنوری کو وزیر اعلیٰ کی جانب سے سمری پر دستخط کرنے کے 48 گھنٹے مکمل ہونے پرپنجاب کی صوبائی اسمبلی از خود تحلیل ہوگئی تھی۔اس کے بعد گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنے سے گریز کیا تھا۔چنانچہ پی ٹی آئی نے 27 جنوری کو پنجاب میں الیکشن کی تاریخ دینے کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔بیرسٹر علی ظفر کی وساطت سے دائر درخواست میں گورنر پنجاب کو بذریعہ سیکریٹری فریق بنایا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں