لاہور(سٹاف رپورٹر)سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے دست راست اور سابق پرنسپل سیکریٹری محمد خان بھٹی کے خلاف رشوت لینے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جبکہ ان کی گرفتاری کے لئے مختلف مقامات پر چھاپے بھی مارے گئے ہیں۔
”پاکستان ٹائم “ کے مطابق اینٹی کرپشن حکام کا کہنا ہے کہ محمد خان بھٹی پر محکمہ ہائی وے کے افسران سے 46 کروڑ روپے سے زائد رشوت لینے کا الزام ہے۔ابتدائی معلوماتی رپورٹ(ایف آئی آر)میں ایس ڈی او ہائی وے رانا محمد اقبال بھی نامزد ہیں،جنہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ایف آئی آر کے مطابق ایس ڈی او رانا اقبال نے محمد خان بھٹی کو من پسند پوسٹنگ کے لیے کروڑوں روپے دیے۔محکمہ مواصلات و تعمیرات کے کئی افسران محمد خان بھٹی کیلئے کام کرتے رہے ہیں۔اینٹی کرپشن محکمہ ہائی وے کے ایکسئن دلشاد احمد،کاشف شکور،فتح محمد اور ارشد ندیم کے کردار کا تعین دوران تفتیش کرے گا۔ایس ڈی او نعیم بٹ،ایکسئن محمد فریاد،مالکان نوید کنسٹرکشن اور رضا کنسٹرکشن کے کردار کا تعین بھی دوران تفتیش کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب بنتے ہی چوہدری پرویز الٰہی نے غیر قانونی طور پر پنجاب اسمبلی کے ملازم محمد خان بھٹی کو نبیل اعوان کی جگہ گریڈ 22 کی سیٹ پر پرنسپل سیکرٹری لگا دیاتھا،وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری کا عہدہ سول سروسز کی سیٹ ہوتی ہے جبکہ پنجاب اسمبلی خود مختار باڈی ہے،پنجاب اسمبلی کی سیٹ پر بھرتی ہونے والا افسر کسی صورت بھی پرنسپل سیکرٹری نہیں لگایا جا سکتا حتیٰ کہ انھیں قانون کے مطابق آپ ڈیپوٹیشن پر بھی نہیں لگا سکتے،سول سروسز سے آنے والا آفیسر چونکہ سپیشل سیلیکشن بورڈ سے آتا ہے قانون میں صرف اسی کا حق ہے وہ وزیر اعلیٰ کا پرنسپل سیکرٹری لگے تاہم چوہدری پرویز الٰہی نے تمام قانون پس پشت ڈالتے ہوئے اپنے”کار خاص اور دست راست“محمد خان بھٹی کو پرنسپل سیکرٹری تعینات کر دیا تھا جس پر کافی تنقید بھی کی گئی تھی۔یہ بھی یاد رہے کہ عثمان بزدار کے دور میں چوہدری پرویز الٰہی جب سپیکر پنجاب اسمبلی بنے تھے تو محمد خان بھٹی نے 9 سال کی طویل رخصت ختم کرتے ہوئے سیکرٹری پنجاب اسمبلی کا عہدہ سنبھال لیا تھا ۔