تحریر:خالد شہزاد فاروقی
میاں زاہد اسلام انجم ایک معروف پاکستانی کاروباری شخصیت اور”ویلیو گروپ“کے چیئرمین ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بہترین لکھاری کے طور پر بھی ابھر کر سامنے آئے ہیں۔۔میرا اُن کے ساتھ تعلق تین دھائیوں پر مشتمل ہے اور یہ تعلق بھائیوں سے بھی بڑھ کر ہے۔۔۔حال ہی میں اُنہوں نے”موٹیویشنل سپیکرز:ایک حقیقت،ایک فریب“ کے عنوان سے ایک کتاب شائع کی ہے،جس میں موٹیویشنل سپیکرز کے کردار اور اُن کی حقیقت پر اسلامی نظریے کی روشنی میں بحث کی گئی ہے۔اس سے قبل بھی اُن کی ایک کتاب پبلش ہو کر ملک بھر میں پذیرائی حاصل کر چکی ہے جبکہ سوشل میڈیا پر اُن کے اقوال لاکھوں افراد پسند کرتے ہیں،فیس بک پر اُنکے فالورز کی تعداد بیس لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے جو اُن کی نوجوان نسل میں مقبولیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔۔۔۔

کاروباری میدان میں،میاں زاہد اسلام انجم کا شمار پاکستان کے معتبر اور ٹرسٹڈ بلڈرز میں نمایاں ہے،میاں زاہد اسلام انجم ڈیفنس ہاوسنگ اتھارٹی(ڈی ایچ اے)کی انتظامیہ کے ساتھ مل کر لاہور،گجرانوالہ اور اسلام آباد میں کئی پراجیکٹ کامیابی کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچا چکے ہیں جبکہ درجنوں پراجیکٹ زیر تکمیل ہیں۔کاروبار میں کامیابی کوئی اتفاقی چیز نہیں بلکہ یہ محنت،مستقل مزاجی اور درست حکمت عملی کا نتیجہ ہوتی ہے۔۔۔دنیا کے کامیاب ترین بزنس مین کچھ مشترکہ اصولوں پر عمل کرتے ہیں،جو ہر کاروباری شخص کے لیے رہنمائی فراہم کر سکتے ہیں۔۔۔ہر کامیاب بزنس کے پیچھے ایک واضح وژن ہوتا ہے۔۔۔اگر آپ کو معلوم ہو کہ آپ کا کاروبار کس مقصد کے لیے ہے اور آپ کہاں پہنچنا چاہتے ہیں؟تو ترقی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔۔۔کوئی بھی بزنس راتوں رات کامیاب نہیں ہوتا۔۔۔اس کے لیے صبر،استقامت اور مستقل مزاجی ضروری ہے۔۔۔کئی کامیاب بزنس مین کو ابتدائی سالوں میں نقصان ہوا لیکن اُنہوں نے ہمت نہیں ہاری اور آخرکار کامیاب ہو گئے۔۔۔
میاں زاہداسلام انجم بھی ایک ایسی شخصیت ہیں جنہوں نے”زیرو“سے کاروبار کا آغاز کیا اور پھر وقت کے ساتھ ایسی بے مثال کامیابیاں حاصل کیں کہ اُنکے کاروباری سفر کے نشیب و فراز اور روداد آج کی نوجوان نسل کے لئے کامیابی کا زینہ ہیں۔۔۔آج نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں ہزاروں افراد اُن پر آنکھیں بند کر کے اعتماد کرتے ہیں اور کروڑوں روپے لے کر ان کے پیچھے پھرتے ہیں۔۔۔میاں زاہد اسلام انجم کی شخصیت متنوع پہلووں پر مشتمل ہے،جن میں ادبی،کاروباری اور سماجی سرگرمیاں شامل ہیں۔اُن کی تحریریں اور سرگرمیاں معاشرے میں مثبت تبدیلی لانے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔۔۔
”موٹیویشنل سپیکرز:ایک حقیقت،ایک فریب“نامی میاں زاہد اسلام انجم کی نئی تالیف نے بحث کے کئی دَر کھول دیئے ہیں۔۔۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ آج کے دور میں موٹیویشن کا تصور پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہو چکا ہے۔۔۔سوشل میڈیا،یوٹیوب اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز نے ایسے موٹیویٹرز کو سامنے لایا ہے جو نوجوانوں کو متاثر تو کر رہے ہیں لیکن عملی زندگی میں وہ خود ناکام دکھائی دیتے ہیں۔۔۔زیادہ تر موٹیویشنل سپیکرز کی تقاریر وقتی طور پر جوش پیدا کرتی ہیں لیکن لوگوں کو مستقل محنت کے لیے آمادہ نہیں کر پاتیں۔۔۔اگر سپیکر کوئی عملی حکمت عملی نہ دے تو لوگ کچھ دن بعد وہی پرانی زندگی گزارنے لگتے ہیں۔۔۔یہ ایک حقیقت ہے کہ کچھ موٹیویشنل سپیکرز کا اصل مقصد صرف اپنی کتابیں اور کورسز بیچنا یا سوشل میڈیا پر مشہور ہونا ہوتا ہے۔۔۔جب لوگ محسوس کرتے ہیں کہ موٹیویشنل سپیکر کا مقصد صرف پیسہ کمانا ہے تو ان پر اعتماد ختم ہو جاتا ہے۔۔۔
موٹیویشنل سپیکرز کا کام لوگوں کو حوصلہ دینا،اُن کی زندگی میں مثبت تبدیلیاں لانا اور انہیں کامیابی کی راہ پر گامزن کرنا ہوتا ہے لیکن بہت سے موٹیویشنل سپیکرز خود ناکام ہو جاتے ہیں یا وقت کے ساتھ غیر موثر ثابت ہوئے ہیں۔۔۔کچھ موٹیویشنل سپیکرز ہر مسئلے کا ایک ہی حل پیش کرتے ہیں جبکہ حقیقت میں ہر شخص کے حالات مختلف ہوتے ہیں۔۔۔ایک غریب نوجوان کے چیلنجز الگ ہوتے ہیں،ایک کاروباری شخص کے مسائل الگ ہوتے ہیں۔۔۔اگر موٹیویشنل سپیکر حقیقی مسائل کو سمجھ کر مخصوص حل نہ دے تو اس کی بات بے اثر ہو جاتی ہے۔۔۔بعض سپیکرز صرف جذبات ابھارنے پر زور دیتے ہیں،جیسے کہ”اپنے خوابوں کے پیچھے بھاگو“لیکن وہ یہ نہیں بتاتے کہ خوابوں کو حقیقت بنانے کے لیے عملی اقدامات کیا ہونے چاہئیں؟نتیجتاً،لوگ وقتی جذبات میں بہہ کر فیصلے کر لیتے ہیں اور جب کامیابی نہیں ملتی تو موٹیویشنل سپیکر پر اعتماد کھو بیٹھتے ہیں۔۔۔
میاں زاہد اسلام انجم نے اپنی نئی تالیف ’موٹیویشنل سپیکرز: ایک حقیقت، ایک فریب“ میں انہی باتوں کو موضوع بحث بناتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ موٹیویشنل سپیکر تبھی کامیاب ہو سکتا ہے جب وہ حقیقت پسند باتیں کرے،خود عملی زندگی میں کامیابی حاصل کرے،لوگوں کو وقتی جذبات کے بجائے حقیقی حکمت عملی دے،پیسے اور شہرت کے لالچ میں نہ آئے،ہر شخص کے مسائل کو سمجھ کر انفرادی حل پیش کرے ورنہ وہ صرف وقتی جوش دینے والا ایک اور ناکام سپیکر بن کر رہ جاتا ہے۔۔۔میاں زاہد اسلام انجم نے اپنی نئی تالیف ’موٹیویشنل سپیکرز: ایک حقیقت، ایک فریب“میں سیرت نبویﷺ کی روشنی میں نوجوانوں کو باور کروانے کی کوشش کی ہے کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو زندگی کے ہر پہلو میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔۔۔۔اگر نوجوان اسلامی تعلیمات کو اپنا لیں تو ترقی کی راہیں خود بخود کھل جاتی ہیں۔۔۔۔تاریخ گواہ ہے کہ وہ قومیں جو دین اور دنیا کے درمیان توازن برقرار رکھتی ہیں،ترقی میں سب سے آگے رہتی ہیں۔۔۔اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ ہر عمل کی بنیاد نیت پر ہوتی ہے۔۔۔۔اگر نوجوان اپنی نیت کو خالص رکھتے ہوئے علم حاصل کریں،محنت کریں اور اچھے مقاصد کے لیے کام کریں تو ترقی یقینی ہے۔۔۔
اسلام میں کامیابی کے لیے محنت اور صبر پر بہت زور دیا گیا ہے۔قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:”بے شک انسان کے لیے وہی کچھ ہے جس کی وہ کوشش کرے۔”(سورہ النجم: 39)اگر نوجوان اپنی زندگی میں مستقل مزاجی اور محنت کو اپنا لیں تو کامیابی ان کے قدم چومے گی۔۔۔نبی اکرم ﷺکی سیرت ہمیں سکھاتی ہے کہ کامیابی صرف دولت یا طاقت سے نہیں بلکہ اچھے اخلاق اور سچائی سے حاصل ہوتی ہے۔۔۔دیانت داری،وعدے کی پاسداری اور دوسروں کی مدد کرنا وہ صفات ہیں جو ایک نوجوان کو معاشرے میں قابلِ احترام بناتی ہیں۔۔۔اگر آج کے نوجوان راتوں رات کروڑ پتی بننے کے بے تکے خواب دیکھنا چھوڑ کر محنت اور ایمانداری کو اپنا شعار بنا لے تو کامیابی یقینی طور پر ان کے قدم چومے گی۔۔۔یہی میاں زاہد اسلام انجم کی اس کتاب کا مقصد ہے اور اِس کتاب کی تالیف کے بعد بڑی حد تک وہ اپنے مقصد میں کامیاب دکھائی دیتے ہیں۔۔۔۔ہماری نئی نسل کواپنی عملی زندگی شروع کرنے سے قبل اس کتاب کا مطالعہ ضرور کرنا چاہئے۔۔۔