اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)الیکشن کمیشن آف پاکستان(ای سی پی) نے بظاہر حد بندیوں کے معاملے پر یوٹرن لیتے ہوئے اپنے تفصیلی حکم نامے میں کہا ہے کہ دارالحکومت میں یونین کونسلز(یوسیز)کی تعداد 101 سے بڑھا کر 125 کرنا حکومت کا اختیار ہے۔
پاکستان ٹائم کے مطابق یونین کونسلوں کی تعداد میں اضافے کے فیصلے پر اپنے پہلے ردعمل میں الیکشن کمیشن نے نوٹی فکیشن کو’غیر قانونی‘قرار دیتے ہوئے وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے سے انکار کر دیا تھا۔الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ آرٹیکل 140 اے(و)کے مطابق وفاقی حکومت مقامی حکومتوں کا نظام بنانے،سیاسی،انتظامی،مالی ذمہ داری اور اختیارات مقامی حکومتوں کے منتخب نمائندوں کو دینے کی مجاز ہے۔تفصیلی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اسی طرح سے اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2015 کے سیکشن 6 کی ذیلی دفعہ(ون) کے مطابق اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری کے اندر یونین کونسلز کی تعداد کا تعین کرنا وفاقی حکومت کا مینڈیٹ اور استحقاق ہے اور اس کے بعد ان حلقوں کی حد بندی کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔حکم نامے میں نشاندہی کی گئی ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 219(ون)کا فائدہ اٹھاتی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن مقامی حکومتوں کے انتخابات نافذ کردہ لوکل گورنمنٹ قوانین کے تحت کرائے گا۔تفصیلی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے پہلے ہی آئین اور الیکشنز ایکٹ 2017 میں کچھ ترامیم تجویز کی ہیں تاکہ مقامی حکومتوں کے انتخابات بغیر کسی تاخیر کے بروقت کرائے جا سکیں اور صوبائی حکومتیں کسی بھی بہانے ان کے انعقاد میں تاخیر نہ کریں۔حکم نامے میں اس نے حکومتوں اور پارلیمنٹ پر زور دیا کہ وہ آرٹیکل 140-اے اور الیکشن ایکٹ کے سیکشن 219 میں ضروری ترامیم کریں تاکہ بلدیاتی قوانین میں انتخابات کے انعقاد کا وقت قریب آنے پر ترامیم نہ کی جائیں یا کم از کم اس طرح کی تاخیر سے کی گئی ترامیم کا اطلاق فوری طور پر آئندہ انتخابات پر نہ ہو۔اسلام آباد میں بلدیاتی اداروں کی مدت 14 فروری 2021 کو ختم ہو گئی تھی اور قانون کے تحت الیکشن کمیشن 120 روز کے اندر انتخابات کرانے کا پابند تھا۔
