اسلام آباد(بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ صرف پاکستان میں نہیں باقی ممالک میں بھی ہے،عمران خان نے کمپرو مائز نہیں کیا اس لیے جیل میں ہیں،ہمارا مولانا فضل الرحمان کے ساتھ 26ویں ترمیم پر کوئی اتفاق نہیں ہوا تھا،تحریک انصاف پاور شیئرنگ پر یقین نہیں رکھتی،ملکی حالات کو دیکھتے ہوئے دوبارہ الیکشن کروائے جا سکتے ہیں۔
”پاکستان ٹائم“کے مطابق اسلام آباد میں اپوزیشن گرینڈ الائنس کے زیر اہتمام”آئین کی بالادستی“ کے عنوان سے 2 روزہ قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ صرف پاکستان نہیں باقی ممالک میں بھی ہے،کیا پاکستان میں پولیٹیکل قوتیں زیادہ کمزور اور اسٹیبلشمنٹ زیادہ مضبوط ہے؟یہ سچ ہے کہ یہاں پر سیاسی قوتیں زیادہ کمزور ہیں،یہی وجہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سر پہ سوار ہے،اب مزید دیر کی گنجائش نہیں،ورنہ آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی،پاکستان کے قانون میں 17 قسم کے حلف کا ذکر ہے۔انہوں نے کہا کہ کیا 26ویں ترمیم کو روکنے کا کوئی طریقہ نہیں تھا؟کیوں کوئی نہیں گیا سپریم کورٹ،پشاور ہائیکورٹ؟ہر مرتبہ ہزار بندوں پہ مشتمل اسمبلی بنتی ہے،ہمیں دیکھنا ہو گا ہم نے کس جانب کھڑے ہونا ہے؟تحریک انصاف سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے،ہم نے کچھ نہیں مانگا،محمود خان اچکزئی کو کہا آپ صدر ہوں گے،عمران خان نے کمپرو مائز نہیں کیا اس لئے جیل میں ہیں، انتخابات ہوئے تو ہمیں ریلی کی اجازت بھی نہیں تھی،جماعت اسلامی نے بڑا دل کیا اور کراچی میں اپنی سیٹیں واپس کیں۔26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمارا مولانا فضل الرحمان کے ساتھ 26ویں ترمیم پر کوئی اتفاق نہیں ہوا تھا،ہم مولانا کے احسان مند ہیں کہ انہوں نے ہمارا ساتھ دیا،آج جو کچھ ہوا یہ سب پی ٹی آئی گزشتہ دو سالوں سے دیکھتی آئی ہے،آج ہمیں سب کچھ بھول کر مستقبل کے بارے لائحہ عمل تیار کرنا ہو گا،پاکستان میں 175 جماعتیں موجود ہیں،آئین میں یہ ضرور لکھا ہے کہ مدت پانچ سال ہو گی،ملکی حالات کو دیکھتے ہوئے دوبارہ الیکشن کروائے جا سکتے،حلف کے حوالے سے واضح لکھا ہے کہ رولز کی پاسداری کریں گے،تحریک انصاف پاور شیئرنگ پر یقین نہیں رکھتی۔
