اسلا م آباد (وقائع نگار)مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر محمد کاشف چوہدری نے تاجر دوست سکیم کو تاجر کش سکیم قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ اس سکیم کے ذریعے ایف بی آر تاجروں کو غیر منصفانہ ٹیکس نظام میں جکڑ نا چاہتی ہے یہ تاجر وں کو سالانہ بارہ سو روپے ٹیکس دینے کے نام پر دھوکہ دینے کی کوشش ہے ہم تاجروں کے گلے میں پھندا نہیں ڈالنے دیں گے تاجروں کے حقوق کے لئے ہر ممکن اقدام اٹھائیں گے،ٹیکس نیٹ میں اضافہ کے لئے سٹیک ہولڈر سے مشاورت ضروری ہے وزیراعظم اگر سنجیدہ ہیں تو پاکستان کے تاجر ان کو پیشکش کرتے ہیں کہ مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر قابل عمل طریقہ کار بنایا جائے بجٹ 2024_25بابت تجاویز دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معیشیت کو چلانے کے لئے 42قسم کے ٹیکسز کو ختم کرکے سنگل ٹیکس سسٹم پر لایا جائے،انکم ٹیکس کا نظام لایا جائے ،زرعی جاگیروں اور مافیاز پر ٹیکس لگایا جائے ،دبئی لیکس والوں پر ٹیکس لگایا جائے اور بیرون ممالک جائیدادیںباور محلات بنانے والوں بشمول ریٹائرڈ ججز ،ریٹائرڈ جرنیلوں پر بھی ٹیکس لگایا جائے اور ان کی جائیدادیں نیلام کرکے ملک کا قرضہ ادا کیا جائے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملک بھر کی تاجر قیادت بشمول چئیرمین مرکزی تنظیم تاجران خواجہ سلیمان صدیقی ،جنرل سیکرٹری سید عبدالقیوم آغا،شرجیل میر،شیخ حبیب،شرافت علی ،حکیم شاہ،آصف گلفام،میاں ادریس،عطاء الرحمن جٹ،خالد گل مھمند،ظاہر شاہ،ملک ظہیر،خواجہ ،خواجہ شاھد رزاق سکا و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔محمد کاشف چوہدری نے کہا کہ تاجر دوست سکیم کے بارے میں ایک ماہ قبل بھی تحفظات کا اظہار کیا اور چئیرمین ایف بی آر سمیت دیگر متعلقہ حکام کو ان تحفظات سے آگاہ بھی کیا انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں ٹیکس نیٹ میں اضافہ ہونا چاہئے لیکن پہلے سے موجود ٹیکس گزاروں کا خون نہیں نچوڑ نا چاہئے ،بیوروکریسی ہمیشہ حکومتوں کو گمراہ کرتی ہے اور جعلی اور غلط اعدادو شمار سامنے لائے جاتے ہیں جس سے قومی آمدن میں تواضافہ نہیں ہوتا البتہ فراڈاور کرپشن میں ضرور اضافہ ہوتا ہے یہ تاجر کش سکیم ہے اس دھوکہ دہی،فراڈ،بد دیانتی اورجانبداری پر مبنی سکیم کو مسترد کرتے ہیں اس کے ذریعے ایف بی آر تاجروں کو غیر منصفانہ ٹیکس نظام میں جکڑ نا چاہتی ہے یہ تاجر وں کو سالانہ بارہ سو روپے ٹیکس دینے کے نام پر دھوکہ دینے کی کوشش ہے اگر کسی تاجر کی آمدن زیادہ ہے تو وہ تاجر زیادہ ٹیکس دینے کو تیار ہے ہم چاہتے ییں کہ آمدن پر ٹیکس لگایا جائے اگر نظام واضع نہ کیا گیا اور اس سکیم کے تحت ایف بی آر نے مارکیٹیوں میں آکر تاجروں کے خلاف کارروائیاں شروع کیں تو ہم اپنے تاجر کا تحفظ کرنا جانتے ہیں .انہوں نے بتایا کہ ٹیکس نیٹ میں اضافہ کے لئے سٹیک ہولڈر سے مشاورت ضروری ہے وزیراعظم اگر سنجیدہ ہیں تو پاکستان کے تاجر ان کو پیشکش کرتے ہیں کہ مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر قابل عمل طریقہ کار بنایا جائے اگر حکومت تاجروں کو اعتماد میں نہیں لے گی تو ایف بی آر کے موجودہ ڈھانچے کے اندر ریونیو میں کسی صورت اضافہ نہیں ہو سکے گا ہم تاجروں کے گلے میں پھندا نہیں ڈالنے دیں گے انہوں نے حکومت کو بجٹ کے حوالے سے تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ حالات یہ ہیں کہ صنعتیں ،کارخانے بند ہو رہے ہیں اور سرمایہ دار اپنا سرمایہ بیرون ملک منتقل کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت بجٹ میں بجلی کی قیمتوں میں کمی کرے،آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظر ثانی کیا جائے ،لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا جائے ،سوئی گیس کے ٹیرف کو منصفانہ بنایا جائے ،پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو مکمل کیا جائے اس سے سستی گیس میسر آ سکے گی ،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو عالمی منڈی کے مطابق کم کیا جائے ،ہمسائیہ ممالک کے ساتھ بارڈر تجارت شروع کی جائے،معیشیت کو چلانے کے لئے 42قسم کے ٹیکسز کو ختم کرکے سنگل ٹیکس سسٹم پر لایا جائے،انکم ٹیکس کا نظام لایا جائے ،زرعی جاگیروں اور مافیاز پر ٹیکس لگایا جائے ،دبئی لیکس والوں پر ٹیکس لگایا جائے اور بیرون ممالک جائیدادیںباور محلات بنانے والوں بشمول ریٹائرڈ ججز ،ریٹائرڈ جرنیلوں پر بھی ٹیکس لگایا جائے اور ان کی جائیدادیں نیلام کرکے ملک کا قرضہ ادا کیا جائے ،رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں جائیداد کی خرید و فروخت پر ٹیکس ایک فیصد کیا جائے،کنٹرکشن انڈسڑی کو مراعات اور سبسڈی دی جائے،خام مال پر ڈیوٹی کو کم کیاجائے ،بر آمدات میں اضافہ کیاجائے ،اسمگلنگ کے نام پر تاجروں کے خلاف کارروائیاں ختم کی جائیں ،اسمگلنگ کے خاتمے کے لئے کسٹم حکام کی سمت کو درست کیا جائے ،عوام کو ریلیف دیا جائے اور تاجر دوست پالسیاں اپنائی جائے ،انہوں نے کہا کہ اگر ان تجاویز پر عمل نہیں کیا جاتا تو بجٹ میزانیہ کا جائزہ لینے کے بعد آئندہ کا لائحہ طے کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم تاجروں کے حقوق اور وطن عزیز کی ترقی کے لئے اس وقت تک جدوجہد کریں گے جب تک معیشت بہتر نہیں ہوتی پریس کانفرنس سے دیگر تاجر رہنماوں نے بھی خطاب کیا اور تاجر دوست سکیم کو تاجر کش سکیم قرار دیا اور کہا کہ تاجروں کے حقوق کے لئے جدوجہد جاری رہے گی
