نیو یارک (مانیٹرنگ ڈیسک)امریکا کے جنوبی ایشیا کیلیے اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ ڈونلڈ لو نے کہا ہے کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی کو ہٹانے میں امریکا کا کوئی کردار نہیں، سائفر کے ذریعے امریکی سازش کا بانی پی ٹی آئی کا الزام سراسر جھوٹ ہے۔
”پاکستان ٹائم ”کے مطابق جنوبی ایشیا کیلیے امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری خارجہ ڈونلڈ لوکا امریکی ایوان نمائندگان کی امور خارجہ کمیٹی میں بیان کو چیئرمین کمیٹی نے تسلی بخش قرار دے دیا۔ڈونلڈ لو نے امریکی ایوان نمائندگی کی امور خارجہ کمیٹی کی ذیلی کمیٹی میں بیان ریکارڈ کرایا۔انہوں نے کہا کہ سائفر کو امریکی سازش کہنے کا عمران خان کا الزام سراسر جھوٹ ہے، یہ الزام اور سازشی نظریہ جھوٹ اور بے بنیاد ہے، سائفر سے متعلق میڈیا رپورٹ اور الزامات غلط ہیں۔ڈونلڈ لو نے کہا کہ یہ الزام غلط ہے کہ امریکا یا میں نے پی ٹی آئی حکومت کے خلاف اقدام کیا، میٹنگ میں شامل سفیر نے پاکستان کی حکومت کو بتایا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی، پاکستان کی خود مختاری کا احترام کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کے اس حق کا احترام کرتے ہیں کہ وہ اپنی حکومت کو جمہوری عمل سے منتخب کریں۔امریکی ایوان نمائندگان کی امور خارجہ کمیٹی میں انتخابات کے بعد پاکستان میں جمہوریت کے مستقبل اور پاک امریکا تعلقات پر سماعت کے دوران ڈونلڈ لو نے کہا کہ انتخابات میں بے ضابطگیوں کی شکایات دیکھنا الیکشن کمیشن پاکستان کا کام ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن پاکستان شفاف طریقے سے بے ضابطگیوں کے ذمہ داروں کا احتساب کرے، الیکشن کمیشن نے اعلی سطح کمیٹی بنائی ہے جس میں ہزاروں پٹیشن جمع ہوچکی ہیں، ہم الیکشن میں بے ضابطگیوں سے متعلق تحقیقات کو غور سے دیکھ رہے ہیں۔ڈونلڈ لو نے کہا کہ ہم حکومت اور الیکشن کمیشن کی حوصلہ افزائی کریں گے کہ شفاف عمل کو یقینی بنائے۔انہوں نے مزید کہا کہ 31سال پہلیپشاورتعیناتی کیدوران پاکستان کے انتخابات کوقریب سیدیکھا،انتخابی دھاندلیوں،تشدداوردھمکیوں کیباوجودووٹرزسامنے آئے۔امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری جنوبی ایشیا نے یہ بھی کہا کہ 3 دہائیاں قبل نوازشریف اوربینظیربھٹو کیدرمیان مقابلہ تھا۔ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کیاگلیدن محکمہ خارجہ نیایک واضح بیان جاری کیا،بیان کیمطابق اظہاررائے،انجمن،پرامن اجتماع کی آزادیوں پرغیرضروری پابندیوں کونوٹ کیا گیا۔ڈونلڈلو نے کہا کہ بیان میں انتخابی تشدد،انسانی حقوق اوربنیادی آزادی پر پابندیوں کی مذمت کی گئی،میڈیا ورکرزپرحملوں،انٹرنیٹ اور ٹیلی کمیونیکیشن سروسز تک رسائی پرپابندیاں کی مذمت کی گئی۔انہوں نے کہا کہ انتخابی عمل میں مداخلت کیالزامات کیباریمیں تشویش کا اظہار کیاگیا،مداخلت یا دھوکا دہی کیدعووں کی مکمل چھان بین ہونی چاہیے۔جنوبی ایشیا کے امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری نے کہا کہ الیکشن سیپہلیانتخابی بدسلوکی اور تشدد کیباریمیں ہم فکرمندتھے،دہشت گردگروہوں کی طرف سیپولیس،سیاست دانوں اورسیاسی اجتماعات پرحملیہوئے۔ان کا کہنا تھا کہ پارٹی حامیوں نیخواتین سمیت صحافیوں کوہراساں کیااوربدڈونلڈ لوسلوکی کا نشانہ بنایا،متعدد سیاسی رہنما مخصوص امیدواروں کو رجسٹر کرنیمیں ناکام رہے۔ڈونلڈ لو نے کہا کہ انتخابات کے دن الیکشن کی نگرانی کرنیوالی تنظیم نیبیان جاری کیا،تنظیم نیکہاانہیں ملک بھرکینصف سیزیادہ حلقوں میں ووٹ ٹیبلولیشن کامشاہدہ کرنے سے روک دیاگیاتھا۔انہوںنے کہا کہ ہائی کورٹ کی ہدایات کیباوجودالیکشن کیدن حکام نیموبائل ڈیٹا سروسزکوبندکردیا،ان انتخابات میں مثبت عناصر بھی تھے۔جنوبی ایشیا کے امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری نے کہا کہتشددکی دھمکیوں کے باوجود60 ملین سیزیادہ پاکستانیوں نے ووٹ ڈالا،ووٹ ڈالنیوالوں میں 21 ملین سیزیادہ خواتین بھی شامل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ووٹرزنے2018 کیمقابلیمیں 50 فیصد زیادہ خواتین کو پارلیمنٹ کے لییمنتخب کیا،مذہبی اوراقلیتی گروپوں کیاراکین اورنوجوانوں نیپارلیمنٹ کیانتخابات لڑے۔ڈونلڈ لو نے کہا کہ کئی سیاسی جماعتوں نیقومی اورصوبائی اسمبلیوں کی نشستیں جیتیں،3 مختلف سیاسی جماعتیں اب پاکستان کیچاروں صوبوں کی قیادت کررہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ 5 ہزار سے زیادہ آزاد مبصر میدان میں تھے،انتخابات کا انعقاد بڑی حدتک مسابقتی اورمنظم تھا،نتائج کی تالیف میں کچھ بے ضابطگیوں کو نوٹ کیا گیا۔ڈونلڈ لو نے کہا کہ پاکستان امریکا کا اہم پارٹنر ہے،ہم پاکستان کے جمہوری اداروں کومضبوط بنانیکیعزم میں شریک ہیں۔انہوں نے کہا کہ یوایس پاکستان گرین الائنس فریم ورک قائم ہے،دہشت گردی کیخطرات کا مقابلہ کرنیکیلییتعاون کرتیہیں۔جنوبی ایشیا کے امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری نے کہا کہ مذہبی سمیت انسانی حقوق کے احترام کوفروغ دینیکیعزم میں شریک ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ امریکاپاکستان میں معاشی استحکام کوفروغ دینیمیں اہم کردارادا کرتاہے،ہم پاکستان کی برآمدات کے لیے بھی سرفہرست ہیں۔ڈونلڈ لو نے کہاکہ ہم اپنی شراکت کے76 سالوں میں اہم انفرااسٹرکچرمیں سب سیاہم سرمایہ کاررہیہیں،امریکی حکومت منگلا اورتربیلاڈیموں کی تجدیدکررہی ہے،جولاکھوں پاکستانیوں کوبجلی فراہم کرتیہیں۔انہوں نے کہا کہ ان دہائیوں میں پاکستان کیلییہماری مدد،ترقیاتی گرانٹس،نجی شعبیمیں سرمایہ کاری جاری رہی،حالیہ تباہ کن سیلاب سمیت سب سیبڑی ضرورت کیدوران انسانی امدادجاری رہی۔جنوبی ایشیا کے امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری نے کہا کہپاکستان کوماضی کیبلندترین قرضوں کیبعدقرضوں کیبڑھتیہوئیچیلنجزکاسامناہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس سال وفاقی حکومت کی آمدنی کا تقریبا 70 فیصدقرضیکی ادائیگی میں جانیکی توقع ہے،پاکستان کو معاشی اصلاحات اور نجی شعبیکی زیرقیادت سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ڈونلڈ لو نے کہا کہ پاکستانی عوام ایک ایسیملک کیمستحق ہیں جوپرامن،جمہوری اورخوشحال ہو،ہم اس وژن کی حمایت کے لیے ہر روز کام کر رہے ہیں۔
