اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے اقتدار کے آخری دنوں میں سائفر لہرایا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ یہ پاکستان کے خلاف سازش تھی ، یہ سائفر لہرانے کے بعد امریکہ کی طرف سے پاکستان سے رابطہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ، یہ انکشاف سابق ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ فیصل نیاز ترمذی نے کیا۔ پاکستان ٹائم کے مطابق فیصل نیاز ترمذی نے بتایا کہ سائفر دستاویز کو سیاست زدہ بنانے پر امریکا نے کس طرح کے رد عمل کا اظہار کیا تھا۔ ٹرائل کورٹ میں اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ اس وقت کی امریکا کی ناظم الامور انجیلا ایگلر نے انہیں ایک واٹس ایپ میسج بھیج کر پوچھا تھا کہ انہیں وہ دستاویز چاہئے جو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے لہرا کر دکھایا اور پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا الزام امریکا پر عائد کیا۔ فیصل ترمذی اس وقت وزارت خارجہ میں امریکا کے ساتھ معاملات سے ڈیل کرنے کیلئے ایڈیشنل سیکرٹری تھے۔ عدالت میں دیے گئے اپنے بیان میں فیصل ترمذی کا مزید کہنا تھا کہ امریکی ناظم الامور نے اپنے میسیج میں مزید کہا تھا کہ اس صورتحال کو امریکا میں اچھی نظر سے نہیں دیکھا گیا، اس کے بعد انہوں نے امریکی سفارت کار کا پیغام اس وقت کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو بھیجا۔ اس کے بعد فوری طور پر وزیر خارجہ نے فون کال کرکے کہا کہ سائفر پیغام کو امریکی ناظم الامور کے ساتھ شیئر نہیں کیا جا سکتا۔ فیصل کا کردار امریکی سفارت خانے سے واٹس ایپ پیغامات وصول کرنے، وزارت خارجہ کے اعلیٰ افسران تک پہنچانے اور بعد میں اپنے باسز کی غیر موجودگی میں کابینہ کے اجلاس میں پیش ہونے تک محدود تھا۔
