اسلام آباد(وقائع نگار)سٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں شرح سود 300 بیسس پوائنٹس (3 فیصد) مزید بڑھنے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں:گھروں کی تعمیر کےلئے قرضوں کے اجرا میں 4.8 فیصد کی اضافہ ریکارڈ
پاکستان ٹائم کے مطابق معروف انگریزی”بزنس ریکارڈر“ نے تجزیہ کاروں کے حوالے سے بتایا کہ فی الحال ملک میں مانیٹری پالیسی کی شرح 22 فیصد کی بلند ترین سطح پر ہے، جو اضافے کے بعد 25 فیصد ہوجائے گی،فی الحال، سٹیٹ بینک جولائی میں جاری کیے گئے پیشگی کیلنڈر کے مطابق 14 ستمبر کو مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس منعقد کرے گا ،مرکزی بینک جون کی طرح اس بار بھی پہلے ہی”ہنگامی“ میٹنگز بلاکر اپنی کلیدی پالیسی کی شرح میں تبدیلیوں کا اعلان کر سکتا ہے تاہم مارکیٹ میں زیر گردش خبروں سے پتہ چلتا ہے کہ سٹیٹ بینک اس بار تحمل سے کام لے گا اور ہنگامی میٹنگ کا امکان نہیں ہے۔جے ایس گلوبل میں ریسرچ کی سربراہ، عمرین سورانی نے پالیسی ریٹ میں 100 بی پی ایس اضافے کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ بڑتے ہوئی افراط زر ہے،جو اس وقت تقریباً 28 سے 29 فیصد ہے۔عارف حبیب لمیٹڈ میں ریسرچ کے سربراہ طاہر عباس نے بھی 100 سے 150 بی پی ایس اضافے کی توقع کرتے ہوئے کہا کہ اگست اور آنے والے مہینوں میں مہنگائی کی شرح زیادہ رہنے کا امکان ہے جبکہ جاری کرنسی کی قدر میں کمی بھی سٹیٹ بینک کو شرح سود کو اوپر کی طرف دھکیلنے پر مجبور کر سکتی ہے،ہمیں پالیسی کی شرح میں تقریباً 100 سے 150 بی پی ایس کے اضافے کی توقع ہے۔قبل ازیں، عارف حبیب لمیٹڈ نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ اگست میں افراط زر میں اضافہ متوقع ہے،جو جولائی میں ریکارڈ کی گئی 28.3 فیصد سے زیادہ ہے۔حیران کن طور پر، اسماعیل اقبال سیکیورٹیز لمیٹڈ کے ریسرچ کے سربراہ فہد روف نے وسیع تر اتفاق رائے کے خلاف جانے کا انتخاب کیا اور کہا کہ ہمیں کسی بڑے اضافے کی توقع نہیں ہے،مرکزی بینک اہم پالیسی کی شرح میں 100 بی پی ایس کا اضافہ کر سکتا ہے تاکہ یہ دکھایا جاسکے کہ افراط زر سے متعلق چیلنجز موجود ہیں، ؤافراط زر کی تازہ ترین ریڈنگ،جو کل (جمعہ) کو جاری کی جائے گی،پالیسی ریٹ کے فیصلے کے لیے ایک اہم عنصر ہو گی۔نیکسٹ کیپیٹل میں ریسرچ کے سربراہ شہاب فاروق نے 200بی پی ایس کے اضافے کی توقع ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ستمبر میں افراط زر کی شرح 30 فیصد سے تجاوز کرنے کی توقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں:انٹربینک میں ڈالر کی قیمت میں اضافے کا سلسلہ بدستور جاری