”ناکام پارٹیوں کے سربراہ اب اپنے شہزادے اور شہزادی کو وزیر اعظم بنانا چاہتے ہیں“سراج الحق نے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو آڑے ہاتھوں لے لیا

کوئٹہ(وقائع نگار خصوصی)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان میں موجود حکمران سیاسی جماعتیں بری طرح بے نقاب اور ناکام ہوگئیں،ان کے پاس انقلاب کا کوئی پروگرام نہیں،پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ( پی ڈی ایم)پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کو بار بار موقع ملا لیکن یہ ملک و قوم کے لیے ڈیلیور کرنے میں ناکام ہوئیں،ناکام پارٹیوں کے سربراہوں کے اب اپنے شہزادوں اور شہزادیوں کے لیے ارمان ہیں کہ انہیں کسی طرح وزیر اعظم بنایا جائے،یہ چاہتے ہیں کہ ججز،نیب ان کی مرضی کے فیصلے کریں،قومی اسمبلی ان کی مرضی سے چلے،آئی ایم ایف سے قرض لینے پر تینوں پارٹیوں کا باہمی اتفاق ہے،سودی نظام اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے،بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے جماعت اسلامی جدوجہد کر رہی ہے،صوبے کے وسائل پر سب سے پہلے اس صوبے کے عوام کا حق ہے،سونے کے ڈھیر پر بیٹھے لوگ بھوکے سوتے ہیں،قوم جماعت اسلامی پر اعتماد کرے،ان شاء اللہ ملک کو آئی ایم ایف،ورلڈ بنک سے قرض لینے کی ضرورت نہیں پڑے گی،آئی ایم ایف کی غلامی نے گذشتہ کئی دہائیوں سے عوام کو مہنگائی،بے روزگاری اور کرپشن جیسے تحفے دئیے،آج بھی بجلی کی قیمت میں 7 روپے50 پیسے فی یونٹ اضافہ کر کے اس حکومت نے جاتے جاتے عوام کی کھوپڑی پر چابک برسائے ہیں،بجلی،گیس، آٹا، چینی اور اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کو مسترد کرتے ہیں،جماعت اسلامی اپنے جھنڈے اور نشان پر پوری تیاری کے ساتھ ملک بھر میں الیکشن میں حصہ لے گی،ہم نے ملک اور عوام کو مسائل سے نکالنے کے لیے ایک جامع منشور پیش کیا،جماعت اسلامی ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں صوبائی انتخابی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر امیر جماعت اسلامی بلوچستان عبدالحق ہاشمی،جنرل سیکرٹری صوبہ بلوچستان مولانا ہدایت الرحمن بلوچ،امیر ضلع کوئٹہ مولانا عبد الکبیر شاکر و دیگر بھی موجود تھے۔امیر جماعت نے قومی اسمبلی و صوبائی اسمبلی کے لیے جماعت اسلامی کے امیدواران میں ٹکٹس بھی تقسیم کیے۔سراج الحق نے کہا آج دنیا ہمیں طعنے دے رہی ہے کہ نیپال،بنگلہ دیش،سری لنکا، افغانستان کی معیشت پاکستان سے بہتر کیوں ہے؟اس کی ایک ہی وجہ ہے کہ ملک پر ظالم اور کرپٹ ٹولہ کی شکل میں حکمران مسلط ہیں،آج ملک کو امریکہ،برطانیہ اور بھارت سے کوئی خطرہ نہیں،اس ملک کی تباہی کے لیے یہی حکمران کافی ہیں،ان لوگوں نے وہی کام کیا جو استعمار کا ایجنڈا تھا۔انہوں نے معیشت،زراعت،تعلیمی نظام،صنعت کو تباہ کیا۔انہوں نے کہا حکمران طبقہ،اشرفیہ اور سرکاری بنگلوں میں رہنے والے قومی وسائل نوچ رہے ہیں،یہ مغل بادشاہوں سے بھی بڑھ کر پروٹوکول کے عادی ہیں جبکہ غریب آدمی سے جینے کا حق بھی چھین لیا گیا ہے۔بلوچستان سونے،چاندی،گیس دیگر قیمتی معدنیات سے مالا مال صوبہ ہے لیکن یہاں غربت،بھوک ہر طرف ناچ رہی ہے۔25 لاکھ نوجوان ہاتھوں میں ڈگریاں لے کر در بدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ان کے لیے کوئی روزگار کا بندو بست نہیں ہے۔

سراج الحق نے کہا بلوچستان میں پچھلے برس سیلاب آیا تو یہاں کوئی گورنر،وزیر اعلیٰ عوام کی مدد کے لیے نہیں آئے جو ہمیشہ قوم پرستی کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔جماعت اسلامی اور الخدمت فاونڈیشن عوام کی مدد کو آئے۔اللہ نے جماعت اسلامی کو موقع دیا تو ہم تمام مراعات کا خاتمہ کرکے قومی وسائل عوام پر خرچ کریں گے۔تعلیم،صحت،روز گار،یتیموں،بیواوں،محتاجوں کی کفالت ریاست کہ ذمہ داری ہو گی۔امیر جماعت نے کہا بلوچستان کا مستقبل روشن ہے،صوبے کو متبادل قیادت کی ضرورت ہے،نوجوان ظالم سرداروں،جاگیرداروں،کرپٹ مافیا اور نسل در نسل قابض خاندانوں اور کرپٹ نظام کو چیلنج کریں انشا اللہ،اللہ کی نصرت ان کو حاصل ہو گی اور صوبے میں خوشحالی یہاں کے عوام کا مقدر بنے گی۔انہوں نے کہا پاکستان اور سودی نظام ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔پی ڈی ایم،پی پی،پی ٹی آئی نے سودی نظام کے خاتمے کے لیے کچھ نہیں کیا۔جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ شرح سود پاکستان میں ہے۔جاپان میں شرح سود صفر اور یورپ بھی سود کے خلاف نئے نظام کی طرف جا رہا ہے لیکن پاکستان کا معاشی نظام 1839 کے ربا ایکٹ پر قائم ہے۔حیرانگی کی بات ہے کہ پی ڈی ایم حکومت کا امام ایک دینی جماعت کے سربراہ ہیں لیکن پاکستان میں شرح سود 22 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔اللہ نے جماعت اسلامی کو موقع دیا توانشا اللہ ہم پاکستان سے سودی نظام کو ختم کر دیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں