اسلام آباد(وقائع نگار)وزیر اعظم شہباز شریف سمیت وفاقی حکومت کے اہم ذمہ داران کی جانب سے مدت پوری ہونے سے دو ہفتے قبل اسمبلی تحلیل کئے جانے کے اعلان کے بعد قومی اسمبلی کے سابق سپیکر اور پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما سردار ایاز صادق نے ایسی بات کہہ دی کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم)میں شامل اتحادی جماعتیں بھی سر پکڑ کر بیٹھ جائیں گی۔
”پاکستان ٹائم“کے مطابق مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اور سابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے نیا پنڈورا باکس کھولتے ہوئے کہا ہے کہ اگست میں اسمبلی تحلیل کرنے کی تاریخ کا فیصلہ نہیں ہو سکا،نواز شریف مسلم لیگ ن کی انتخابی مہم کا حصہ بنیں گے،تاحال اگست میں اسمبلی کب تحلیل ہو رہی ہے؟تاریخ کا فیصلہ نہیں ہو سکا۔ 90 روز کا الیکشن عمل ممکن ہے۔سردار ایاز صادق کا کہنا تھاکہ نواز شریف جس چیز سے گزر چکے،وہی بہتر جانتے ہیں اور وطن واپسی کا فیصلہ اب سوچ سمجھ کر ہی کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ایک غیر منتخب شخص کو تین ماہ کے لئے نگران وزیر اعظم بنا دینا جمہوری اصولوں کی نفی ہے،اگلی پارلیمنٹ کو نگران وزیر اعظم کے معاملے پر نظر ثانی کرنی چاہئے،جب بھی سیاسی حالات خراب ہوتے ہیں توکچھ لوگ نگران بننے کی کوشش کرتے ہیں۔
سردار ایاز صادق نے کہا کہ جب انسان کا ضمیر جاگ جائے تو پھر وہ بیان دے دیتا ہے،اعظم خان نے اب مناسب سمجھا تو جاکر بیان ریکارڈ کرا دیا،جو خود چلا جائے اس کو روپوش کہتے ہیں لاپتہ نہیں،جو لوگ پاکستان کے خلاف معاملات میں ملوث ہیں،انہیں کیفرِ کردار تک پہنچایا جانا چاہئے،عمران خان نے اپنے اقتدار کے خاطر سب کچھ تباہ کر دیا،عمران خان نے فوج کو بھی تمام معاملے میں ملوث کیا،کیا فوج کو متنازع بنانا پاکستان کی خدمت تھی؟اب بھی یہ سوچتے ہیں کہ ان پر کیس نہ ہوں،آرمی چیف کی تعیناتی سے 2 ماہ پہلے عمران نیازی نے اسد قیصر اور پرویز خٹک کو حکومت کے پاس بھیج کر اپنی مرضی کا آرمی چیف لگانے کی سفارش کی تھی،اس کے بعد جنرل عاصم منیر کا راستہ روکنے کیلئے لانگ مارچ کیا،اس سے پہلے جنرل باجوہ کو غدار کہا اور 6 ماہ کی توسیع کا بھی کہہ دیا تاکہ جنرل عاصم منیر ریٹائر ہوجائیں۔انہوں نے کہا سلیم مانڈوی والا کو کیسے پتا چلا کہ ن لیگ کی کیا خواہش ہے؟بات ہماری خواہش کی نہیں دیکھنا چاہیے شواہد کیا کہتے ہیں۔