عمران خان نے سٹینڈ بائی ایگریمنٹ کی حمایت کے بدلے آئی ایم ایف سے کس چیز کی یقین دہانی مانگی؟تہلکہ خیز دعویٰ سامنے آ گیا

لاہور(وقائع نگار خصوصی)پاکستانی حکومت کئی ماہ کی سر توڑ کوششوں کے بعد عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف)سے سٹینڈ بائی معاہدہ کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے تاہم بورڈ میٹنگ سے قبل آئی ایم ایف کے نمائندوں نے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)سمیت دیگر سیاسی جماعتوں سے حمایت معاہدے کی حمایت کے لئے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے،آئی ایم ایف ٹیم نے سابق وزیر اعظم عمران خان سے زمان پارک میں تفصیلی ملاقات کی جس کے بعد چیئرمین تحریک انصاف کی جانب سے سٹینڈ بائی ایگریمنٹ کی حمایت کے بدلے آئی ایم ایف سے کس چیز کی یقین دہانی مانگی گئی ہے؟اس بارے تہلکہ خیز دعویٰ سامنے آ گیا ہے ۔
”پاکستان ٹائم “ کے مطابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پاکستان کیلئے سٹینڈ بائی ایگریمنٹ کی حمایت کے بدلے آئی ایم ایف سے وقت پر انتخابات کرانے کی یقین دہانی کی شرط رکھ دی تاہم آئی ایم ایف نے عمران خان پر واضح کیا کہ آئی ایم ایف کی ایک حد ہے،سیاسی معاملات میں اس حد سے زیادہ دخل اندازی نہیں کی جا سکتی۔آئی ایم ایف کی پاکستان میں نمائندہ وفد ایستھر پریز وائز کی پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد کے ساتھ ملاقات کے بعد، آئی ایم ایف کی ٹیم نے لاہور کے علاقے زمان پارک میں عمران خان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔پاکستان کے لیے آئی ایم ایف مشن کے سربراہ نیتھن پورٹر نے واشنگٹن سے ویڈیو لنک کے ذریعے ملاقات میں عملی طور پر شمولیت اختیار کی۔دونوں فریقوں نے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام کے تحت 3 بلین ڈالر کی تقسیم کے لیے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان عملے کی سطح کے ایک حالیہ معاہدے پر تبادلہ خیال کیا۔پی ٹی آئی کی ٹیم میں چیئرمین پی ٹی آئی کے علاوہ شاہ محمود قریشی، حماد اظہر،شوکت ترین،عمر ایوب خان،ثانیہ نشتر،شبلی فراز، تیمور جھگڑا اور مزمل اسلم شامل تھے۔ملاقات ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی۔

ذرائع کے مطابق عمران خان کی جانب سے 30 جولائی تک الیکشن کرانے کی شرط رکھی گئی ہے،ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ الیکشن صاف اور شفاف ہونے چاہئیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی ٹیم نے عمران خان پر واضح کیا کہ آئی ایم ایف الیکشن وقت پر ہونے کی ضمانت نہیں دے سکتا اور نہ ہی ایک حد سے زیادہ سیاسی معاملات میں دخل اندازی کر سکتا ہے۔آئی ایم ایف کی ٹیم نے کہا کہ پروگرام اسی طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ الیکشن وقت پر ہوں مگر اس کی ضمانت نہیں دے سکتے۔آئی ایم ایف ٹیم نے بتایا کہ نو ماہ کے سٹینڈ بائی پروگرام میں ایک ارب ڈالر پی ڈی ایم حکومت،ایک ارب ڈالر نگران حکومت اور ایک ارب ڈالر الیکشن کے بعد بننے والی اگلی حکومت کو ملیں گے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز آئی ایم ایف وفد نے عمران خان کی رہائش گاہ پران سے ملاقات کی تھی جس کا مقصد آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان ہونے والے معاہدے کے حوالے سے سیاسی حمایت حاصل کرنا تھا۔ملاقات کے بعد ایک ٹویٹ میں،پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے کہا کہ بات چیت عملے کی سطح پر طے پانے والے معاہدے کے تناظر میں ہوئی،جو آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان کے ساتھ نو ماہ کے 3 بلین ڈالر کے سٹینڈ بائی ارینجمنت کے طور پر کیا ہے،تحریک انصاف مجموعی مقاصد اور کلیدی پالیسیوں کی حمایت کرتی ہے،ہم سٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ہم چاہتے ہیں کہ رواں سال موسم خزاں میں ہونے والے قومی انتخابات کے نتیجے میں آنے والی حکومت نئی اصلاحات کا آغاز کرے تاکہ میکرو اکنامک استحکام کو برقرار رکھا جا سکے۔

دوسری جانب وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ نومبر کے پہلے دس روز میں انتخابات ہوجائیں گے،ن لیگ کی حکومت سے جو باتیں آئی ایم ایف نہیں منوا سکا،ان معاملات کا دروازہ کھولا گیا ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین منی لانڈرنگ کی شق اور سی پیک کی تفصیلات دینے پر بھی راضی ہوگئے تھے یہ اقتدار میں رہنے کے لیے کوئی بھی سمجھوتا کرسکتے ہیں،آئی ایم ایف کون سا ہمیں پچاس ارب ڈالرز کی امداد دے رہا ہے،اس کا سیاسی جماعتوں کے پاس جانا سمجھ نہیں آیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں