لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)نگراں پنجاب حکومت نے 1719 ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دے دی۔نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی کی سربراہی میں صوبائی کابینہ کے اجلاس میں بجٹ کی منظوری دی گئی۔
کابینہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد اور پینشن میں 5 فیصد اضافے جبکہ 80 سال سے زائد عمر کے پینشنرز کی پنشن میں 20 فیصد اضافے کی منظوری دے دی۔بجٹ میں جاری اخراجات میں 4 ماہ کے لیے 721 ارب روپے ، پنشن کے لیے 116 ارب روپے، ترقیاتی منصوبوں کے لیے 325 ارب روپے، کیپیٹل اخراجات کے لیے 277 ارب اور اکاونٹ فوڈ میں 395 ارب روپے مختص کیے گئے ۔ذرائع آمدن کے حصول کے لیے 579 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ صوبائی محاصل میں 393 ارب اور نان ٹیکس میں 186 ارب روپے مختص کیے گئے۔ سیلز ٹیکس میں 240 ارب، نیٹ ہائیڈل پرافٹ میں 30 ارب کا تخمینہ ہے۔
بجٹ کی منظوری کے بعد نگران وزیر اطلاعات عامر میر نے پر یس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کی نگران کابینہ کے آرٹیکل 126 کے تحت چار ماہ کے آمدن اور اخراجات کی منظوری دے دی ہے، کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا، صوبہ پنجاب 194 ارب روپے اپنے طور پر اکٹھے کرے گا ، گندم کی ادائیگیوں پر 600 ارب روپے کا قرض اتارنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس قرض پر روزانہ 25 کروڑ روپے سود ادا کر رہے تھے، جس کی وجہ سے 600 ارب روپے کا قرضہ ادا کرنا تھا، یہ قرضہ ادا نہ کرتے تو یہ اس سال کے آخر میں 1100 ارب روپے ہو جانا تھا ، کابینہ کی منظوری سے 600 ارب روپے کا قرض اتارنے کا سلسلہ شروع کیا گیا، جو چار ماہ میں اتار دیا جائے گا۔پنجاب میں 1 ارب روپے سے جرنلسٹ انڈومنٹ فنڈ قائم کر دیا گیا ۔