لاہور(کرائم سیل)پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی )کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ ڈاکٹر عظمیٰ کے خلاف اینٹی کرپشن پنجاب نے اربوں روپے کی زمین دھوکہ دہی سے اپنے نام کروانے کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے ،اینٹی کرپشن کی جانب سے جلد بازی میں درج کی گئی ایف آئی آر میں ایسی سنگین غلطی کی گئی ہے کہ حکومتی بدنیتی واضح ہو جائے گی۔
سب سے معتبر اور سب سے مستند خبروں، ویڈیوز اور تجزیوں کے لیے ”پاکستان ٹائم‘ کے فیس بک اور ٹوئٹر پیج کا وزٹ کریں
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق اینٹی کرپشن پنجاب نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کی ہمشیرہ ڈاکٹر عظمیٰ خان کی مبینہ کرپشن کا ایک اور میگا سکینڈل بے نقاب ہو گیا ہے اور اس پر ڈاکٹر عظمیٰ خان اور ان کے شوہر سمیت دیگر کے خلاف مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔اینٹی کرپشن کی جانب سے سابق وزیر اعظم کی ہمشیرہ اور بہنوئی کے خلاف اربوں روپے کی زمین دھوکہ دہی سے خریدنے کا الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ڈاکٹر عظمیٰ خان نے اربوں روپے کی زمین دھوکہ دہی سے صرف 13 کروڑ میں خریدی۔ان کے خلاف ضلع لیہ میں 5261 کنال اراضی غیر قانونی طور پر خریدنے کا الزام ہے۔
مزید پڑھیں:طبیعت نا ساز،چودھری پرویز الٰہی جیل سے ہسپتال منتقل
ترجمان اینٹی کرپشن کے مطابق زمین دھوکہ دہی،فراڈ اور جعل سازی سے 22-2021 میں خریدی گئی۔ڈاکٹر عظمیٰ خان نے شوہر احد مجید سے مل کر جعلی انتقالات کروائے،غیر قانونی طریقے سے خریدی گئی زمین ڈاکٹر عظمیٰ نے اپنے اور اپنے خاوند احد کے نام کی،دھوکہ دہی سے خریدے گئے رقبہ کی مالیت 6 ارب روپے سے زائد ہے۔رقبہ تب خریدا گیا جب ایشین ڈویلپمنٹ بینک نے گریٹر تھل کنال منصوبے کا اعلان کیا۔اس منصوبے کے تحت تھل کنال کے ذریعے بنجر زمینوں کو سیراب کرنا تھا۔ڈاکٹر عظمیٰ خان کو تھل کنال منصوبے کا پہلے سے علم تھا،جس کے بعد ڈاکٹر عظمیٰ خان اور ان کے شوہر نے زمین کے مالکان سے زبردستی زمین خرید کر اپنے نام منتقل کی۔زمین مالکان نے ڈاکٹر عظمیٰ وغیرہ کے خلاف مقامی تھانے میں زبردستی زمین خریدنے کی شکایات درج کروائیں۔کچھ مقامی لوگوں نے جسٹس آف پیس میں بھی درخواستیں دیں، دھوکہ دہی سے خریدی گئی زمین کا بعد ازاں غیر قانونی طور پر قبضہ لیا گیا،ھوکہ دہی میں ملوث دیگر افسران و اہلکاران کے کردار کا تعین دوران تفتیش کیا جائے گا۔کرپٹ عناصر کے خلاف اینٹی کرپشن کی زیرو ٹالرنس پالیسی جاری رہے گی۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ ترجمان اینٹی کرپشن کے دعووں اور ایف آئی آر کے متن کے مطابق ڈاکٹر عظمیٰ خان پر جس زمین کی منتقلی کا الزام لگایا گیا ہے وہ زمین فروری کی 30 تاریخ کو انتقال ہوئی،اینٹی کرپشن کے ”انتہائی عقلمند حکام“جلد بازی میں یہ بات ہی یکسر بھول گئے کہ قیامت تک فروری کی 30 تاریخ نہیں ہو سکتی لیکن ایف آئی آر کے متن میں واضح لکھا ہے کہ اس زمین کا انتقال فروری کی 30 تاریخ کو ہوا،یہ سہوا غلطی ہے یا دانستہ ایسا لکھا گیا ہے؟اس غلطی نے ڈاکٹر عظمیٰ کو بہت بڑا ریلیف دے دیا ہے جبکہ سوشل میڈیا پر بھی اینٹی کرپشن حکام پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے۔
