کورکمانڈر ہاوس حملہ کیس،ڈاکٹر یاسمین راشد کی بریت چیلنج کرنے کا فیصلہ

لاہور(کرائم سیل)]اکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کی مرکزی رہنما اور سابق صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کو کور کمانڈر ہاوس حملہ کیس میں بری کرنے کے عدالتی فیصلے پر پنجاب پولیس سٹپٹا اٹھی ،بریت چیلنج کرنے کا فیصلہ۔
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق پنجاب پولیس نے ڈاکٹر یاسمین راشد کی رہائی کے خلاف ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ہفتہ کو لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کو کور کمانڈر لاہور کی رہائش گاہ
(جسے جناح ہاوس بھی کہا جاتا ہے)میں توڑ پھوڑ سے متعلق کیس میں پی ٹی آئی رہنما یاسمین راشد کو بری کرنے کے حکم کو پنجاب پولیس نے چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ڈاکٹریاسمین راشد کو پی ٹی آئی کی 17 دیگر خواتین کارکنوں کے ساتھ ابتدائی طور پر مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس (ایم پی او) کے تحت حراست میں لیا گیا تھا اور 13 مئی کو لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے ان کی رہائی کا حکم دئیے جانے کے چند گھنٹوں بعد ہی انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا گیا تھا۔یاسمین راشد پر 9 مئی کے فسادات میں مبینہ طور پر ملوث ہونے سے متعلق لاہور میں درج تین مقدمات میں بھی فرد جرم عائد کی گئی تھی تاہم طبی حالت کے پیش نظر پولیس نے اس وقت انہیں لاہور کے سروسز ہسپتال میں رکھنے کا فیصلہ کیا تھا،جہاں سے انہیں کوٹ لکھپت جیل سے لے جایا گیا تھا۔

سب سے معتبر اور سب سے مستند خبروں، ویڈیوز اور تجزیوں کے لیے ”پاکستان ٹائم‘ کے فیس بک اور ٹوئٹر پیج کا وزٹ کریں
ایک روز قبل لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت نے یاسمین راشد کی 23 دیگر ملزمان کے ساتھ رہائی کا حکم دیا تھا اور انہیں کیس سے بری کر دیا تھا۔ 9 مئی کے احتجاج سے متعلق دیگر مقدمات کی وجہ سے انہیں رہا نہیں کیا گیا تاہم آج جاری کردہ ایک بیان میں پنجاب پولیس نے کہا ہے کہ ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت 9 مئی کے واقعے کے تمام سازشی،منصوبہ ساز اور مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا،جناح ہاوس حملہ کیس کی تحقیقات سائنسی خطوط پر کی جارہی ہیں،عدالتی حکم کو چیلنج کیا جائے گا،کیونکہ پولیس کو کیس میں فرانزک ثبوت پیش کرنے کا موقع نہیں دیا گیا۔عدالت (اے ٹی سی)کے حکم کو ہائیکورٹ کے حکم کے بعد حتمی شکل دی جائے گی،پولیس کیس کی تحقیقات اور عوام کے سامنے سچ لانے کا حق محفوظ رکھتی ہے،اس مرحلے پر کوئی بھی قبل از وقت مفروضہ یا اندازہ گمراہ کن ہونے کا امکان ہے۔

مزید پڑھیں:”ہوسکتا ہے شاہ محمود پارٹی چھوڑ دیں“سابق پی ٹی آئی رہنما محمود مولوی نے پیش گوئی کردی

یاد رہے کہ گزشتہ روز سرور روڈ پولیس نے ڈاکٹر رشید اور دیگر کو لاہور انسداد دہشتگردی عدالت (اے ٹی سی) میں پیش کیا تھا۔تفتیشی افسر نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ یاسمین راشد کا فوٹو گرافی ٹیسٹ، وائس میچ کرانے اور ان کا موبائل فون برآمد کرنے کے لیے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔یاسمین راشد کی جانب سے ایڈووکیٹ رانا مدثر عمر نے ریمانڈ کی مخالفت کی اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کے پاس ان کے موکل کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے،یاسمین راشد ایک عمر رسیدہ خاتون ہیں جن کو صحت کے متعدد مسائل ہیں اور پولیس کی تحویل میں ان کی جان کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔جج عبہر گل خان نے ریمارکس دیئے کہ کیس ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ یاسمین راشد کو ایف آئی آر میں نامزد نہیں کیا گیا اور نہ ہی وہ ضمنی بیانات کے ذریعے ملوث تھیں،خاتون رہنما کو ایک شریک ملزم کے انکشاف کی بنیاد پر کیس میں طلب کیا گیا تھا،جس کی قانون کی نظر میں کوئی اہمیت نہیں تھی،یاسمین راشد کو کسی اور کیس میں مطلوب نہ ہونے کی صورت میں فوری رہا کیا جائے تاہم پی ٹی آئی رہنما کو رہا نہیں کیا گیا کیونکہ وہ شادمان تھانے پر حملہ اور شیر پاو پل پر تشدد سمیت دو دیگر مقدمات میں جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔

مزید پڑھیں:علی امین گنڈاپور کوپی ٹی آئی خیبرپختونخوا کا صدر مقرر کر دیا گیا، نوٹیفیکیشن جاری

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں