تحریر:بیرسٹر امجد ملک
بلآخر عمران خان گرفتار ہو گیا … ماضی قریب میں عمران خان نے بطور وزیراعظم پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے گھوڑے کی پشت پر سوار ہوکراپوزیشن کے کسی مضبوط لیڈر کو جیل سے باہر نہیں چھوڑا، پولرائزیشن اور اپوزیشن کے خلاف نفرت کو فروغ دیا۔آج اسکا وہی گھوڑا واپس دولتی مار رہاہے۔عمران خان انصاف اور منصفانہ سلوک اور منصفانہ ٹرائل کے مستحق ہیں لیکن عمران خان نے کبھی اپنے مخالفین کے ساتھ منصفانہ سلوک نہیں کیا اور انہیں اس فئیر ٹرائل کی پیشکش نہیں کی جسکے وہ اب امیدوار ہیں۔ انکے حسن سلوک کی بدولت اب کوئی ان کے لیے سنجیدگی سے آواز نہیں اٹھا رہا ہے۔ تلخ سبق یہی ہے کہ یہ مکافات عمل ہے جیسی کرنی ویسے بھرنی ۔ کرسی آنی جانی ہے بس رہے نام مولا کا جو اصل اقتدار کا مالک ہے بس اس سے ڈرنا چاہیے ۔ عمران خان کی گرفتاری پر ردعمل فطری کی بجائے منظم جوابی کاروائی ہے جس کی تیاری مہینوں سے جاری تھی. ہم عمران خان کی گرفتاری پر تحریک انصاف کے کارکنوں/حمایتیوں کی جانب سے پر تشدد ردعمل کی مذمت کرتے ہیں. اور قومی اثاثوں, ورثے, یادگاروں اور آرمی کی رہائش گاہوں پر حملے میں ملوث سرپرستوں, مجرموں, اکسانے والوں اور سہولت کار بننے والوں کےخلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مؤثرکاروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ مسلح افوج کے خلاف سیاسی جماعت کی اس منظم کمپین کی مذمت اور حوصلہ شکنی کرتے ہیں. قانون کو حرکت میں آنا چاہئیے اور عدالتوں کو موقع کی مناسبت سے ایکشن لینا چاہئیے, اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا. شر پسند عناصر کو ملکی ملکیت کو تباہ کرنے کی آزادی دینا عالمی سطح پر غلط اشارہ دے گا۔ جو کوئی بھی سیاسی مفادات کی خاطر پرتشدد رویہ کے ذریعے لا اینڈ آرڈر کی صورت حال بناتا ہے وہ سرزمین پاکستان کے خلاف آلہ کار ہے،خواہ وہ انفرادی سطح پر ہو, سیاسی جماعت کی جانب سے ہو یا کسی ریاستی ادارے یامسلح جتھے یا گروہ کی جانب سے ہو, کیونکہ بہر صورت نقصان ریاست پاکستان کا ہے۔ بالآخر سب کو ریاستی قانون کے سامنے ہتھیار ڈالنے پڑتے ہیں۔ اگر ہم ماضی میں جھانکیں, جس طریقے سے اس وقت کی اپوزیشن پاکستان مسلم لیگ نواز نے عمران خان کی پراسیکیوشن کے مظالم کا بہادری سے سامنا کیا وہ قابل تحسین ہے. ان کی سر عام تذلیل کی گئ. کوئی بھی چیز ان کی سیاسی جماعت کو خراب نہ کرسکی. یہ لچک جمہوریت کو دوام دے گی. پولرائزیشن کا کوئی مستقبل نہیں. ناتجربہ کار عمران حکومت اور اس کے ہوس پرست ساتھیوں کی بدولت پاکسان کو درپیش غیرمستحکم سیاست اور معاشی زوال کی صورت حال میں ایک نئے آغاز کی ضرورت ہے. آئی ایم ایف ابھی تک اپنے مطالبے یا خواہشات کے مطابق عمل کرنے میں ناکام رہا ہے. عمران خان کے پیروکاروں کو سکون کا مظاہرہ کر کے عدالتوں سے ضمانت کے لیئے رجوع کرنا چاہئیے. جیسا کہ وہ ماضی میں گرفتار ہونے والے اپوزیشن لیڈرز کو مشورہ دیتے تھے. بظاہر عدالتیں آزاد ہیں. اگر ٹرائل کورٹس نہیں سنتیں تو اعلیٰ عدلیہ موجود ہے. سینیئر ججز پاناما لیکس کے دوران عوامی جیب پر کرپشن کے خلاف متواتر فیصلے دیتے آئے ہیں.
