کرومیٹک نے تمباکو مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر بچوں، صحت عامہ اور حکومتی آمدنی پر پڑنے والے مثبت اثرات کو اجاگر کرنے کے لئے پوسٹ کارڈز سیزن 3 مقابلے کا انعقاد کردیا۔

اسلام آباد: پاکستان میں تمباکو نوشی کے خاتمے کے حوالے سے فعال کردار ادا کرنے والی غیرسرکاری تنظیم کرومیٹک نے
تمباکو کی قیمتوں میں حالیہ اضافے پر صحت عامہ، بچوں اور حکومتی آمدنی پر پڑنے والے مثبت اثرات کو اجاگر کرنے کے لئے 13 سے 25 سال کی عمر کے نوجوانوں کے درمیان پوسٹ کارڈ سیزن 3 مقابلے کا آغاز کردیا ہے۔
اس حوالے سے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کرومیٹک کے سی ای او شارق خان نے کہا کہ گذشتہ دو سالوں کے دوران نوجوانوں میں تمباکو نوشی کے مضر اثرات کو اجاگر کرنے میں پوسٹ کارڈ مقابلوں کے خاطر خواہ مثبت نتائج حاصل ہوئے اور رواں سال پوسٹ کارڈ مقابلوں کا انعقاد تمباکو نوشی کے خاتمے کے حوالے سے جاری مہم کی کڑی ہے۔ شارق خان نے کہا کہ تمباکو کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ اس کی روک تھام میں اہم ثابت ہو رہا ہے اور پوری دنیا نے تمباکو سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے اس کی قیمتوں میں اضافہ کیا، شارق خان نے کہا کہ پوسٹ کارڈ مقابلے، تمباکو کی قیمتوں میں اضافے کے فوائد کواجاگر کرنے اور ایک صحت مند معاشرے کو فروغ دینے کے لئے انتہائی اہم ہیں، ان مقابلوں میں جیتنے والے 3 نوجوانوں کو نقد انعامات دیئے جائیں گے جس سے نہ صرف نوجوانوں کی حوصلہ افزائی ہوگی بلکہ اس عمل سے نوجوان تمباکو کے تباہ کن نقصانات سے بھی آگاہ ہو سکیں گے۔ شارق خان نے کہا نوجوان اپنی مثبت تخلیقی صلاحیتوں کو استعمال میں لا کر پوسٹ کارڈ مقابلوں میں بھرپور حصہ لے کر معاشرے سے تمباکو نوشی کے خاتمے میں اپنا کردار ادا کریں۔
شارق خان نے کہا کہ پاکستان میں یومیہ 12 سو سے زائد بچے تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں اور ان اعداد وشمار میں آئے دن اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ حکومت کی طرف سے سگریٹ کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کو قابل تعریف فیصلہ قرار دیتے ہوئے شارق خان نے کہا کہ دنیا بھر میں سگریٹ نوشی پر قابو پانے کے لئے اس کی قیمتوں میں ہر سال اضافہ کیا جاتا ہے مگر پاکستان میں گذشتہ چار سال کے دوران موجودہ حکومت نے سگریٹ کی قیمتیں بڑھائیں اور اس فیصلے کے خاطر خواہ نتائج آنا شروع ہو چکے ہیں۔ شارق خان نے کہا کہ تمباکو کے استعمال سے پاکستان کی معیشت کو سالانہ 615 ارب روپے نقصان پہنچتا ہے جس کے مقابلے میں تمباکو انڈسٹری سے ٹیکس وصولی کی شرح انتہائی کم ہے۔ دنیا بھر میں تمباکو مصنوعات پر ٹیکس لگا کر حکومتیں فنڈز اکٹھا کرتی ہیں جو صحت کے شعبہ کی دیکھ بھال اور تعلیم جیسی اہم عوامی خدمات کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اس لئے ضروری ہے کہ ہم سب تمباکو مصنوعات پر بھاری ٹیکس کے لئے آواز اٹھائیں۔
واضح رہے کہ پوسٹ کارڈ مقابلوں میں بہترین کارکردگی دکھانے والے تین نوجوانوں کو 25ہزار روپے نقد انعام دیا جائے گا اور ان کے ڈیزائن کردہ پوسٹ کارڈ کو تمباکو نوشی کے خلاف قومی مہم میں دکھایا جائے گا اس مقابلے میں پوسٹ کارڈ ڈیزائن جمع کرانے کی آخری تاریخ 25 مئی ہے جبکہ انعامات کی تقریب 30 مئی کو منعقد کی جائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں