نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی متحرک،پنجاب کی 19سرکاری جامعات میں مخصوص مسلک کے وائس چانسلرز لگانے کے خوفناک منصوبے کا انکشاف

لاہور(وقائع نگار خصوصی)پنجاب کی 19یونیورسٹیوں پر’’مخصوص مسلک کے متعصب‘‘وائس چانسلرز لگانے کے منصوبے کا تہلکہ خیز انکشاف،نگران وزیر اعلی پنجاب سید محسن علی نقوی نے اپنے کزن سید سہیل نقوی کو ٹاسک سونپ دیا،پبلک سیکٹر میں جنرل،سپیشلائزڈ اور ویمن یونیورسٹیوں کی کیٹیگریز کے مستقل وائس چانسلرز کے انتخاب کے لیے چار مختلف سرچ کمیٹیاں بھی تشکیل دے دی ہیں۔
”پاکستان ٹائم “کے مطابق ذمہ دار ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ پنجاب کی نگران حکومت نے اپنے آئینی اور قانونی اختیار سے تجاوز کرتے ہوئے صوبہ کی 19جنرل یونیورسٹیز کے مستقل وائس چانسلرز کی تقرری کے لیے چار سرچ کمیٹیاں تشکیل دے دی ہیں،ان سرچ کمیٹیوں میں پرائیویٹ اور کارپوریٹ سیکٹر کے افراد کا غلبہ ہے جبکہ نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی کی خواہش پر ان کے کزن سید سہیل نقوی کوخصوصی ٹاسک دیا گیا ہے جبکہ چاروں کمیٹیوں کے منتخب ہونے والے کنوینیر نجی ٰونیورسٹی ”لمز “سے لئے گئے ہیں،دو کمیٹیوں کی نگرانی محسن نقوی کے کزن سید سہیل نقوی کو سونپی گئی ہے،تیسری کمیٹی کا کنوینر سید یاور علی شاہ کو مقرر کیا گیا ہے جبکہ چوتھی کمیٹی کی کنوینر شپ بھی لمز گروپ ہی کے پروفیسر ظفر اقبال قریشی کو سونپی گئی ہے۔ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ سید سہیل نقوی نے اعلی تعلیمی اداروں میں مخصوص مسلک کے متعصب وائس چانسلرز کی تقرریوں کے لیے پروفیسرز کی لسٹیں تیار کرنا شروع کر دیں ہیں جس سے سرکاری جامعات میں تشویش پھیل گئی ہے۔

ذمہ دار ذرائع کا سوال اٹھاتے ہوئے کہنا ہے کہ جامعات کے وائس چانسلرز کے چناو کے لیے قائم کی گئی ان سرچ کمیٹیوں میں کسی ایک بھی سرکاری یونیورسٹی کا وائس چانسلر یا سنیئر پروفیسر بطور کنوینیئر یا ممبر شامل نہیں کیا گیا،سرچ کمیٹیوں میں مخصوص مسلک کے انتہائی متعصب افراد،پرائیویٹ سیکٹر اور بیورو کریسی کا غلبہ ہے،کیا سرکاری جامعات میں حکومت کو ایک بھی مسلکی حوالے سے غیر متنازعہ اور قابل شخص ایسا نہیں ملا جو ان سرچ کمیٹیوں میں شامل ہوسکے؟ذمہ دار ذرائع کے مطابق ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ اس سے قبل پرائیویٹ سیکٹر اور بیوروکریسی کے گٹھ جوڑ نے ملکی تعلیمی نظام کو تباہ کیا اور مسلسل کر رہا ہے،اگر اب اس میں مسلکی عصبیت کی بنیاد پر سرکاری یونیورسٹیوں کو چلایا گیا تو ملک میں فرقہ واریت اور تشدد کی بدترین لہر دوڑ سکتی ہے۔ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ نگران حکومت اپنے دائرہ اختیار سے باہر نکلتے ہوئے ایسے اقدامات کر رہی ہے کہ سرکاری جامعات کی بچی کچھی ساتھ بھی تباہ ہو جائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ محسن نقوی کے تعلیم دشمن اقدامات کی وجہ سے آخر کار پبلک سیکٹر کی جامعات کو نجکاری کی طرف لے جائیگا،حکومت بھی شاید یہ ہی چاہتی ہے،اعلیٰ تعلیم کا شعبہ پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے کر کے وہ اپنی ذمہ داریوں سے جان چھڑائے،لگتا ہے اس پر بتدریج کام جاری ہے،ایک تھیوری یہ بھی چل رہی ہے کہ جامعات میں ایسے وائس چانسلر لائیں جائیں گے جو نجکاری کے عمل میں معاون ثابت ہوں،جامعات کے فنڈز میں کمی کرکے ان کو مشکل میں ڈالا جائے گا تا کہ ا ن کو خسارے میں چلنے والی جامعات قرار دے کر پہلے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلانے اور پھر ان کی بتدریج نجکاری کرنے کا جواز تراشا جا سکے۔

ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ نجی ٹی وی چینل کے مالک اور نگران وزیر اعلیٰ سید محسن نقوی انتہائی متنازعہ اور مسلکی حوالے سے اپنے متعصب پن کی وجہ سے دینی حلقوں میں اچھی شہرت نہیں رکھتے جبکہ ہمسایہ ملک کے ایجنڈے کو پروان چڑھانے اور بیرونی فنڈنگ لینے کا الزام بھی محسن نقوی پر لگتا رہا ہے،مقتدر حلقوں کو سرکاری جامعات میں مسلکی بنیاد پر وائس چانسلر تعینات کرنے کی مبینہ سازش کو روکنے کے لئے اقدامات اٹھانے ہوں گے۔دوسری طرف” پاکستان ٹائم “ نے اس سارے قضیئے پر رد عمل لینے کے لئے سید سہیل نقوی اور نگران وزیر اعلیٰ پنجاب سے رابطے کی مسلسل کوشش کی گئی لیکن ان سے رابطہ ممکن نہیں ہو سکا،نگران وزیر اعلیٰ یا سید سہیل نقوی اس حوالے سے اپنا موقف دینا چاہیں تو اسے من و عن شائع کیا جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں