لاہور(خصوصی رپورٹر)امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے ان سے ملاقات میں اپنی مشکلات کا ذکر ضرور کیا لیکن مذاکرات کیلئے مقدمات ختم کرنے کی شرط نہیں رکھی،جماعت اسلامی کسی کی خواہش پر مذاکرات نہیں کرا رہی نہ ہی ہمارا مقصد حلیف یا حریف تلاش کرنا ہے،سب کو حق ہے کہ اپنے نظریات اور منشور کے تحت عوام کے پاس جائیں اور یہی ایک راستہ ہے جو منزل کا تعین کر سکتا ہے،اس راستے کو اپنائے بغیر منزل ہی گم ہو جائے گی،
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق ایک انٹرویو میں سراج الحق نے کہا کہ عمران خان نے ایسی کوئی شرط نہیں رکھی کہ پہلے ان کے کیس حل ہوں یا مشکلات دور ہوں تو آگے بڑھیں گے،مذاکرات کیلئے حکومت اور پی ٹی آئی کی کمیٹیاں بن گئی ہیں،ہم دیگر جماعتوں سے بھی رابطے میں ہیں،سیاست دان مل کر نہ بیٹھے تو خالی جگہ کوئی اور پر کردے گا،پی ٹی آئی دور میں جنرل باجوہ نے آل پارٹیز کانفرنس بلا کر کہا تھا کہ جب سیاست دان آپس میں نہیں بیٹھتے تو خالی جگہ ہم پر کرلیتے ہیں۔سراج الحق نے کہا کہ پنجاب الیکشن پر 21 ارب روپے خرچ ہورہے ہیں،جس کا نتیجہ کچھ نہیں نکلے گا،ان انتخابات کو کوئی تسلیم نہیں کرے گا،سیاسی جماعتوں کو قومی انتخابات پر مذاکرات کے لیے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کی اپنی کوششوں کے تناظر میں واضح کیا ہے کہ کرکٹ کھیلنی ہے تو سب کو میچ کی تاریخ،گراونڈ اور طریقہ کار پر متفق ہونا پڑے گا،پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم اپنے موقف میں لچک لائیں، ریڈ لائنز سے پیچھے ہٹیں،جماعت اسلامی نے ملک اور عوام کی خاطر سیاسی جماعتوں کو انتخابات کی ایک تاریخ پر متفق کرنے کے لیے کوششوں کا آغاز کیا ہے کیوں کہ ہم نہیں چاہتے ہیں کہ یہ جنگ مزید پھیلے اور عوام اسی طرح بے یارودمددگار رہیں،جماعت اسلامی کسی کی خواہش پر مذاکرات نہیں کرا رہی نہ ہی ہمارا مقصد حلیف یا حریف تلاش کرنا ہے،سب کو حق ہے کہ اپنے نظریات اور منشور کے تحت عوام کے پاس جائیں اور یہی ایک راستہ ہے جو منزل کا تعین کر سکتا ہے،اس راستے کو اپنائے بغیر منزل ہی گم ہو جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ ملک میں جاری سیاسی لڑائی خدانخواستہ کوئی انڈیا پاکستان کی جنگ نہیں،اگر نیلسن منڈیلا 30 سال کی قید کے بعد اپنے مخالفین کے ساتھ بیٹھ سکتا ہے اور طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات ہو سکتے ہیں تو پاکستان میں سیاسی جماعتیں آپس میں کیوں نہیں بیٹھ سکتیں؟پاکستان ہم سب کا ہے،ہم عوام کو اس طرح بے یارودمددگار نہیں چھوڑ سکتے،یہ ملک صرف پی ٹی آئی یا پی ڈی ایم کا نہیں،ہم سب اس کے شہری ہیں۔انھوں نے کہا کہ ملک کے ایک شہری کی حیثیت سے اپنی کوششوں کا آغاز کیا ہے،پی ٹی آئی اور مسلم لیگ نے مذاکرات کے لیے کمیٹیاں تشکیل دے دی ہیں،عید کے بعد پیپلزپارٹی کی قیادت اور مولانا فضل الرحمان سے بھی ملیں گے،سب کی بات سنیں گے اور اپنی سنائیں گے،کوشش ہو گی کہ الیکشن کی تاریخ پر اتفاق رائے پیدا کر لیا جائے۔