لاہور(وقائع نگار خصوصی)وفاقی وزیر داخلہ اور پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما رانا ثناء اللہ نے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کے خلاف طبل جنگ بجاتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان نے سیاست کو اس سٹیج پر لاکر کھڑا کردیا ہے جہاں اب یا تو وہ رہیں گے یا ہم،اگر ہم سمجھیں گے کہ وجود کی نفی ہو رہی ہے تو ہر حد تک جائیں گے۔
”پاکستان ٹائم “کے مطابق معروف صحافی فرخ شہباز وڑائچ کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان سیاست میں جمہوری روایات،پرامن سیاسی ماحول پر یقین نہیں کرتے بلکہ انہوں نے سیاست کو دشمنی بنا دیا ہے اور اب وہ ہمیں اپنا دشمن سمجھتے ہیں جبکہ ہم ان کو اپنا سیاسی مخالف سمجھتے تھے لیکن اب بات یہاں تک آگئی ہے کہ وہ بھی ہمارا دشمن ہے،عمران خان نے ملکی سیاست کو وہاں لاکر کھڑا کردیا ہے جہاں دونوں میں سے ایک کا وجود باقی رہنا ہے اور اگر سمجھیں گے کہ ہمارے وجود کی نفی ہورہی ہے تو ہم ہر اس حد تک جائیں گے جس میں اصولی،غیراصولی،جمہوری اور غیرجمہوری کی بات ختم ہوجائے گی،عمران خان نے سیاست کو اس سٹیج پر لاکر کھڑا کردیا ہے جہاں اب یا تو وہ منفی ہوں گے یا ہم اور یہ چیز اس نے خود پیدا کی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب موجودہ ڈائریکٹر جنرل انٹر سروس انٹیلی جنس(ڈی جی آئی) اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان سے ملے تو ان سے پوچھا گیا کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ کیا ہے؟جس پر ڈی جی آئی نے کہا کہ معیشت لیکن عمران خان نے کہا کہ نہیں ملک کا سب سے بڑا مسئلہ اپوزیشن ہے،عمران خان نے اس وقت کی اپوزیشن کو جڑ سے ختم کرنے کا حکم دیا ہوا تھا لیکن جنرل(ر)قمر جاوید باجوہ ان کے ساتھ نہیں تھے،جنرل(ر)باجوہ ہمارے خلاف انتقامی کارروائی،مقدمات بنانے اور جھوٹے مقدمات میں گرفتار کرنے میں عمران خان کے ساتھ برابر کے شریک تھے جبکہ میرے خلاف ہیروئن کا مقدمہ بنانے میں فیض حمید بھی عمران خان کے ساتھ شریک تھے،جب عمران خان نے یہ واضح کیا کہ اپوزیشن کو جڑ سے ہی ختم کرنا ہے تو اس لیے انہوں نے کہا تھا کہ سعودی عرب کی طرح اختیارات ہوں تو پانچ سو لوگوں کو پھانسی لگا دوں اور اس کے بعد انہوں نے قانون پاس کر کے ریٹائرڈ ججز کو اینٹی نارکوٹس،احتساب عدالت اور دیگر مقامی عدالتوں میں تعینات کرنا تھا جن کو ہائی کورٹ کے جج کے برابر مراعات ملنی تھیں،ججز کو ان عدالتوں میں تعینات کرنا تھا جہاں ہمارے مقدمات جاری تھے اور ان ججز کی تعیناتی صدر مملکت نے کرنی تھی۔
راناثناء اللہ نے کہا کہ جب عمران خان نے یہ منصوبہ بنایا تو پھر اسٹیبلشمنٹ نے اس میں ان کا ساتھ نہیں دیا اور یہ جو کہہ رہا ہے کہ باجوہ نے میرا ساتھ نہیں دیا تو وہ یہ ایجنڈا ہی تھا اور جب باجوہ صاحب نے ساتھ نہیں دیا تو اختلاف ہوگئے اور یوں معاونت ختم ہو گئی اور ان کے اتحادی جو پہلے سے ہی ناراض تھے وہ ہمارے پاس آگئے،ملک میں آگ نہیں بلکہ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے،2014 سے فتنہ خان ملک میں آگ لگانے کی کوشش کر رہا ہے جس نے دھرنے دیے، احتجاج کیے اور جب حکومت میں آیا تو انتقامی کارروائی کا گھٹیا طریقہ کار چلایا، 25 مئی کو،پھر 26 نومبر اور اب زمان پارک میں یہ آگ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن ہم نے بہت بہتر انداز سے اس معاملے کو حل کیا ہے ورنہ اگر ہم بھی ان جیسی حرکات کرتے تو واقعی ملک میں آگ لگ چکی ہوتی،جب تک اس ملک میں عمران خان نیازی کا وجود ہے ملک میں سکون نہیں آسکتا اور نہ ہی سیاسی استحکام آ سکتا ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان کے خلاف اس وقت 40 کے قریب مقدمات درج ہیں اور 100 مقدمات درج ہونے کا جھوٹ ہے،ہر روز قتل کرانے کا نیا منصوبہ بتاتا ہے اور پھر خود سے ہی کہتا ہے کہ مجھے قتل کرایا جائے گا،خفیہ اداروں کی طرف سے وزارت داخلہ کے پاس ایسی کوئی رپورٹ نہیں جس میں عمران خان کو خطرہ بتایا گیا ہو جبکہ وزیر آباد میں ہونے والے قاتلانہ حملے پر بھی یہ بیانہ بناتا رہتا ہے،اب اس نے آئی جی پنجاب اور آئی جی اسلام آباد پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ قتل کرانا چاہتے ہیں اور اس کا پورا منصوبہ بھی بتادیا۔انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کو عمران خان کو فتنہ تو سمجھنا چاہیے لیکن اس حوالے سے چونکہ اسٹیبلشمنٹ نہ سیاسی طور پر نہ پریس کانفرنس کرتی ہے اور نہ ہی بیان دیتی ہے تو اس میں کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ اسٹیبلشمنٹ اپنے پیشہ ورانہ فرائض تک محدود رہنا چاہتی ہے۔فوجی جرنیلوں کے کورٹ مارشل لاء بارے پوچھے گئے ایک سوال پر وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ مریم نواز پارٹی کی رہنما ہیں اور عوام میں بیان دے سکتی ہیں لیکن یہ فیصلہ کرنا اس ادارے کی ذمہ داری ہے،اگر ان کے خلاف مقدمہ درج ہو گیا تو منع نہیں کریں گے بلکہ اللہ کرے کہ ملک کا جمہوری نظام اتنا مظبوط ہو کہ وہ ایسی چیزوں کا حساب لے سکے لیکن میرا خیال نہیں کہ اتنی جلدی یہ نظام اس قابل ہو گا۔آڈیو اور وڈیو لیک پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ صلاحیت کچھ مخصوص ایجنسیز کے پاس ہیں جن کا ذکر نہیں کروں گا لیکن یہ ویڈیو ٹھیک ہی ہوتی ہیں ان میں سے کچھ اتنی گھٹیا ویڈیوز ہیں جو چلائی نہیں جا سکتی،عمران خان ان ویڈیو کو چیلنج کریں،ہم فرانزک کراتے ہیں اور پھر قوم کو بتائیں کہ یہ جعلی آڈیو اور ویڈیو بنائی گئی ہیں۔