لندن(مانیٹرنگ ڈیسک)متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم)کے بانی الطاف حسین کو زندگی کا سب سے بڑا جھٹکا لگ گیا، بانی ایم کیو ایم لندن میں 6 پراپرٹیز کا مقدمہ ہار گئے۔
”پاکستان ٹائم “ کے مطابق الطاف حسین کی جانب سے دائرکردہ اس مقدمے میں موقف اختیارکیا گیا تھا کہ حقیقی ایم کیو ایم وہ ہے جسے وہ چلا رہے ہیں نہ کہ وہ جسے فاروق ستار نے ہائی جیک کر لیا ہے۔جج کلائیو جونز نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان اصلی ایم کیو ایم ہے جو لندن میں الطاف حسین کے زیرکنٹرول 6 پراپرٹیزکی اصل مالک ہے،بانی ایم کیو ایم نے پارٹی ختم کر کے اپنے اختیارات سے دستبرداری اختیار کر لی تھی۔برطانیہ کی ہائی کورٹ میں قانونی جنگ کے بعد الطاف حسین کو سابق ساتھیوں کے خلاف لندن پراپرٹیز کے مقدمے میں تقریباً 10 ملین پاونڈ کا نقصان پہنچا ہے۔برطانوی عدالت میں پارٹی کی نمائندگی وزیر آئی ٹی سید امین الحق نے کی۔جج نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین نے 23 اگست 2016 کی تقریر کے بعد پارٹی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔اس فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایم کیو ایم لندن کے خلاف اور خالد مقبول صدیقی کی زیر قیادت ایم کیو ایم پاکستان کے حق میں فیصلہ دیا ہے۔کیس کے اگلے مرحلے میں ٹرسٹیز کے کردار کا فیصلہ کیا جائے گا۔
برطانیہ کی ہائی کورٹ میں ایم کیو ایم پاکستان کے سید امین الحق نے پارٹی کے بانی الطاف حسین اور دیگر ٹرسٹیز (اقبال حسین،طارق میر،محمد انور،افتخار حسین،قاسم علی اور یورو پراپرٹی ڈویلپمنٹ لمیٹڈ) کے خلاف کیس کا آغاز کیا تھا،اس ٹرسٹ کا کنٹرول حاصل کرنے کیلئے جو درج ذیل 6 جائیدادیں کنٹرول کرتا ہے۔ان چھ جائیدادوں میں 12 ایجویئر ایبی ویو ہاوس(جہاں الطاف حسین رہتے ہیں)،ہائی ویو گارڈنز پہلا گھر،ہائی ویو گارڈنز دوسرا وہ گھر جہاں افتخار حسین اپنے خاندان کے ساتھ رہتے ہیں،چرچ لین کا پہلا گھر جو لاجر ہاوس کے طور پر استعمال ہوتا ہے،چرچ لین کا دوسرا گھر، 53 بروک فیلڈ ایونیو ہاوس(جہاں سلیم شہزاد اپنے خاندان کے ساتھ رہتے تھے)اور ایم کیو ایم کی پہلی منزل کا ایلزبتھ ہاوس آفس(جو ایک زمانے میں بین الاقوامی سیکرٹریٹ کے طور پرجانا جاتا تھا )۔