افغانستان میں صحافیوں کی تقریب میں خوفناک دھماکہ

کابل(مانیٹرنگ ڈیسک)شمالی افغانستان میں صحافیوں کے لیے منعقدہ تقریب کے دوران ایک ثقافتی مرکز پر ہونے والے دھماکے میں کم از کم ایک شخص ہلاک اور آٹھ زخمی ہوئے ہیں۔
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق افغان حکام اور صحافیوں کا کہنا ہے کہ یہ حملہ صوبہ بلخ کے ایک دھماکے میں ہلاکت کے بعد ہونے والا دوسرا حملہ ہے، گورنر بلخ پر حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔طالبان انتظامیہ کی وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالنافی ٹکور نے بتایا کہ صوبہ بلخ کے دوسرے پولیس ضلع مزار شریف میں واقع تبیان ثقافتی مرکز میں دھماکہ ہوا، دھماکہ بارودی سرنگ کی وجہ سے ہوا، زخمیوں میں پانچ صحافی اور تین بچے شامل ہیں اور ایک سکیورٹی گارڈ ہلاک ہوا ہے۔فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ دھماکے کے پیچھے کس کا ہاتھ تھا؟۔دھماکے میں زخمی ہونے والے بلخ کے صحافی سجاد موسوی نے کہا کہ صحافیوں کا دن منانے کے لیے منعقدہ تقریب کے دوران مرکز میں دھماکا ہوا۔طالبان حکام پہلے ہی اس دھماکے کی تحقیقات کر رہے ہیں جس میں جمعرات کو صوبائی گورنر مولوی محمد داود مزمل اور دو دیگر افراد ہلاک ہوئے تھے، یہ دھماکا ان کے دفتر میں ہوا تھا۔طالبان ترجمان حاجی زید نے رائٹرز کو بتایا کہ جب تک سپریم روحانی رہنما ہیبت اللہ اخوندزادہ شمالی صوبے کے لیے نئے گورنر کا انتخاب نہیں کرتے افغانستان کے جنوبی صوبے قندھار کے گورنر عارضی طور پر بلخ کو چلائیں گے،جو وسطی ایشیا کے ساتھ جڑا ایک اہم تجارتی مرکز ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں